Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی سنگ تراش نے چٹانوں کو تاریخی مجسموں کی شکل دے دی

محمد عبدالغنی کا کہنا ہے کہ سمندری پتھر کو تراشنا مشکل کام ہے- (فوٹو العربیہ)
سعودی سنگ تراش محمد عبدالغنی نے بے زبان پتھروں کو مجسموں میں تبدیل کر کے خوبصورت اور قابل قدر فن پاروں کی شکل دے دی- 
العربیہ نیٹ کے مطابق محمد عبدالغنی 25 برس سے زیادہ عرصے سے سمندری اور پہاڑی پتھر تراش کر منفرد جمالیاتی مجسمے تیار کر رہے ہیں- 

محمد عبدالغنی کو سنگ تراشی کا ہنر آباؤ اجداد سے ورثے میں ملا ہے- (فوٹو: العربیہ)

محمد عبدالغنی کا تعلق مشرقی سعودی عرب کے تاروت جزیرے سے ہے- سنگ تراشی کا ہنر آباؤ اجداد سے ورثے میں ملا ہے- عبداللہ الحسین نے انہیں سائنٹیفک بنیادوں پر سنگ تراشی کا ہنر دیا ہے- انہوں نے شروعات لکڑیوں پر جانوروں اور پرندوں کی شکلیں تراش کر کی تھیں- رفتہ رفتہ انواع و اقسام کے پتھروں پر طبع آزمائی کی اور اس حوالے سے سنگ تراشی کو نئی جہت دی- 
محمد عبدالغنی کا کہنا ہے کہ وہ سنگ تراشی سادہ انداز میں کرتے ہیں اور ہاتھ کا استعمال زیادہ ہے- کئی آلات سے بھی کام لیتے ہیں- وہ سنگ تراشی کے ہنر میں تاروت اور خلیج کے بزرگ فنکاروں سے متاثر ہیں- انہوں نے جمالیاتی مجسموں سے متعلق ایک نمائش بھی منعقد کی ہے جسے انہوں نے ’ممر السعادۃ‘ (خوشی کی گزرگاہ) کا نام دیا ہوا ہے- سعودی عرب کے اندر اور باہر منعقد ہونے والی  نمائشوں میں بھی جمالیاتی مجسمے پیش کرتے رہتے ہیں- 
محمد عبدالغنی نے بتایا کہ سمندری پتھر کو تراشنا بڑا مشکل کام ہے مگر مجھے یہی پسند ہے- ایک فن پارے کی تیاری میں کبھی کبھار کئی دن اور کئی ہفتے تک لگ جاتے ہیں- 
محمد عبدالغنی بڑے بڑے قلعوں میں سنگ تراشی  کے ہنر کا مظاہرہ کر چکے ہیں-  تاروت کے مشہور قلعے اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں- انہوں نے بتایا کہ وہ دمدار ستارے والے پتھر پر بھی قسمت آزمائی کر چکے ہیں- اس کے لیے انہیں خصوصی مشین اور ہتھوڑے کا استعمال کرنا پڑا- 
عبدالغنی نے بتایا کہ جزیرہ تاورت میں پانچ ہزار برس قبل مسیح کی عمارتیں ہیں- وہ جمالیاتی مجسموں کی تزئین و آرائش میں مقامی پتھروں اور اشیا کا استعمال جان بوجھ کر کرتے ہیں-
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: