Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا میں انٹرنیٹ کنکشن بھی بجلی اور پانی کنکشنز کی طرح اہم

وژن2030 کے اہداف حاصل کرنے کے لئےنوکیا متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)
گزشتہ سال کے اوائل میں جب کورونا وائرس نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا تو سعودی باشندے گھر پر ہی رہنے پر مجبور ہوگئے۔
عرب نیوز کے مطابق اس کے نتیجے میں نیٹ فلکس اور زوم جیسے پلیٹ فارمز پر لوگوں نے زیادہ وقت  گذارنا شروع کر دیا۔
ایمیزون، گروسری اور ریستورانوں کی ایپس پر خریداری عام سی بات بن گئی ، گیمنگ عروج پرپہنچ گئی۔ انجام یہ ہوا کہ انٹرنیٹ کنکشن بھی بجلی اور پانی کے کنکشنز کی طرح اہم سمجھاجانے لگا۔

نوکیا کی75فیصد آمدنی کا ذریعہ ٹیلی مواصلات نیٹ ورک کا کاروبار ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

نوکیا ان کمپنیوں میں سے ایک ہے جس نے مملکت میں ٹیلی مواصلات خدمات کی مانگ میں ہونے والے اضافے کو سنبھالنے میں تعاون کیا۔
نوکیا میں سعودی کنٹری سینئر افسر خالد حسین نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ مارچ 2020 میں کورونا وبا کے فوراً بعد ہی سعودی عرب میں انٹرنیٹ ٹریفک میں تقریباً 30 فیصد تک اضافے کا رجحان رہا۔
بہت سی تنظیموں کو کسی قسم کی تیاری کا وقت نہیں مل پایا اور انہیں مکمل طور پر ریموٹ موڈ میں تبدیل ہونا پڑا۔
اچانک گھر سے کام کرنے کا سلسلہ شروع ہونے کے باعث ڈیٹا سے وابستہ کاروباری تعاون اور وڈیو سٹریمنگ ایپلی کیشنز میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
ہمارے کسٹمرز کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج یہ تھا کہ وہ اپنے صارفین کو مضبوط ، قابل اعتماد اور مکمل طور پر محفوظ نیٹ ورکس کی فراہمی جاری رکھیں تاکہ کاروباری تسلسل میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔
فن لینڈ کی کمپنی نوکیا2000 کی دہائی کے اوائل سے ہی اپنے موبائل فونز کے لئے مشہور رہی ہے جب اس نے مارکیٹ میں کیمرہ فون متعارف کرائے تھے۔
اگرچہ نوکیا اب بھی سمارٹ فونز سے وابستہ ہے تاہم اب کمپنی کی75فیصد آمدنی کا ذریعہ اس کا ٹیلی مواصلات نیٹ ورک کا  کاروبار ہے۔

مارچ 2020 کے بعد مملکت میں انٹرنیٹ ٹریفک میں 30 فیصد اضافہ رہا۔ (فوٹوعرب نیوز)

نوکیا2001 سے سعودی عرب میں خدمات فراہم کر رہی ہے۔ اس کا صدر دفتر ریاض میں ہے جبکہ اس کی برانچیں جدہ ، خمیس مشیط ، مدینہ منورہ، ابھا اور الخبر میں قائم ہیں۔
مملکت میں نوکیا کے 1500 ملازمین ہیں۔ اس کے کلائنٹس میں ٹیلی کمیونی کیشن آپریٹرز ایس ٹی سی ، زین اور موبائلی شامل ہیں جبکہ سعودی وزارت مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی 'ایم سی آئی ٹی' کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار ہیں۔
گزشتہ برس جب نوکیا کی عالمی سطح پر فروخت 6 فیصد کم ہوکر 26.65ارب ڈالررہ گئی ، اس وقت مشرق وسطیٰ افریقہ 'ایم ای اے'خطے میں اس کی سیلز میں صرف  ایک فیصد کا اضافہ ہوا۔
خالد حسین نے کہاکہ کووڈ19 کے دوران نوکیا نے عالمی سطح پر مہارت حاصل کرنے والے اپنے مراکز سے مدد لے کر مملکت کے اعلیٰ ٹیلکو آپریٹرز کو جدید ترین حل پیش کرنے میں تعاون کیا تاکہ وہ اپنے نیٹ ورک کی کارکردگی پر نظر رکھے اورنیٹ ورک خدمات میں 'صفر رکاوٹ' کو یقینی بنائے۔
انٹرنیٹ انٹیلی جنس فرم اوکلا کی اپریل کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے اپنے تمام خلیجی ہمسایہ ممالک کی 5G ٹیکنالوجی کو سب سے زیادہ اپنایا اور نیٹ ورک سے بہت بڑی تعداد میں ڈیوائسز منسلک کی گئیں۔

نوکیا کا صدر دفتر ریاض میں ہے، 2001 سے سعودی عرب میں خدمات دے رہی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

عالمی وبا کے دوران ملک میں انٹرنیٹ کی بڑھتی ہوئی مانگ پوری کرنے اور مملکت کے وژن2030 کے اہداف حاصل کرنے میں مدد کے لئے نوکیا سعودی حکومت کے ساتھ متعدد اہم منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔
2020 کے دوران فرم نے سعودی عرب کی انفرااسٹرکچر کمپنی 'طوال' کے ساتھ شراکت کے معاہدے پر دستخط بھی کئے تاکہ مملکت کے مغربی اور جنوبی حصوں میں 5G نصب کیا جا سکے۔
نوکیا کی 5 جی بزنس کے لئے اکتوبر کی تیاری رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ اگلی دہائی میں مملکت میں 5 جی کی طاقت کا فائدہ اٹھانے کی بہت زیادہ صلاحیت ہے جبکہ سعودی کمپنیوں میں سے 13 فیصد کو 5 جی میچور قرار دیا گیا ہے۔
خالد حسین نے کہا کہ یہ ہمارے لئے 2021 اور اس سے آگے کے لئے ایک قابل توجہ مرکز ہوگا اور ہم سعودی عرب کے ساتھ اپنے عالمی تجربات شیئر کرتے رہیں گے تاکہ صنعت ، صحت اور کان کنی جیسے تمام شعبوں میں ڈیجیٹلائزیشن اور آٹومیشن لائی جا سکے۔
 

شیئر: