Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پہلے حادثے سے سنبھلے بھی نہ تھے کہ اچانک دوسری ٹرین کا ہارن سنائی دیا‘

 صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر ڈہرکی کے قریب دو ٹرینوں ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس کے درمیان تصادم میں 41 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ زخمیوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
مقامی میڈیا کو دیے گئے بیان میں سرسید ایکسپریس کے ٹرین ڈرائیور اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے ملت ایکسپریس کی پٹری پر الٹی بوگیوں کو دیکھتے ہی ٹرین روکنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن فاصلہ اتنا کم تھا کہ وہ تمام تر کوشش کے باوجود ٹرین کو بروقت روکنے میں ناکام رہے۔ رات کا وقت اور ویرانے کے باعث اندھیرا کافی تھا اور حدِ نگاہ خاصی کم تھی۔‘
ملت ایکسپریس کے ایک مسافر محمد امین، جو اس حادثے میں زخمی ہوئے اور اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’کراچی سے روانگی کے وقت انہوں نے دیکھا تھا کہ ریلوے اہلکار سٹیشن پر کھڑی اس ٹرین کی ایک بوگی میں کچھ مرمت کا کام کر رہے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والے مرمت کے اس کام سے یہی لگ رہا تھا کہ اس بوگی میں کچھ خرابی ہے تاہم ٹرین سٹاف سے استفسار پر مسافروں کو یقین دہانی کروائی گئی کہ بوگی کی مرمت کر دی گئی ہے اور پریشانی کی کوئی بات نہیں۔‘
مسافروں کا کہنا ہے کہ ’مرمت کی جانے والی وہی 10 نمبر بوگی ہے جو بعد میں حادثے کا شکار ہوئی۔‘ ایک اور مسافر جو ملت ایکسپریس کی اسی بوگی میں سوار تھے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیان دیا کہ ’حادثے کے وقت زوردار آواز آئی جس کے بعد بوگی پٹری سے الٹی اور قلابازی کھاتی ہوئی دوسری پٹری پر آگئی۔‘
زخمی مسافر کا کہنا ہے کہ ’ابھی اس حادثے سے سنبھلے بھی نہ تھے کہ اچانک دوسری جانب سے آنے والی ٹرین کا تیز آواز کا ہارن سنائی دیا، جس پر مسافروں نے کملہ پڑھ لیا کیوں کہ موت یقینی لگ رہی تھی۔‘
 

شیئر: