Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب منشیات سمگل کرنے والا نیٹ ورک کیسے کام کر رہا تھا؟

لبنانی نیٹ ورک سے متعلق تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔( فوٹو عاجل)
آسٹریا میں سالسبرگ پولیس چیف نے سعودی عرب نشہ آور اشیا سمگل کرنے والے لبنانی نیٹ ورک سے متعلق تفصیلات جاری کی ہیں۔
الاخباریہ اور عاجل ویب کے مطابق پولیس چیف نے کہا کہ ’تمام ملزمان آسٹریا میں زیر حراست ہیں۔ نیٹ ورک کے سرغنہ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے۔ ترک حکام سے سرغنہ کو حوالے کرنے کی درخواست کی گئی ہے‘۔ 
پولیس چیف نے بتایا کہ’ لبنانی نیٹ ورک پیزا ریستوران کو اڈے کے طور پر استعمال کررہا تھا۔ اس کا انچارج ایک لبنانی نژاد آسٹریائی شہری تھا۔
 نشہ آور گولیاں لبنان میں تیار کرکے پلاسٹک کی تھیلیوں میں چھپا کر آسٹریا بھیجی گئی تھیں۔ کنٹینر سمنر کے راستے بیلجیئم بھیجے گئے تھے اور وہاں سے ٹرکوں پر آسٹریا لائے گئے تھے‘۔ 
’آسٹریا میں نشہ آور گولیوں کو واشنگ مشینوں اور پیزا کی بھٹیوں میں چھپایا جاتا تھا پھر انہیں کارگو ایجنٹوں کے ذریعے اٹلی کی بندرگاہ پہنچایا جاتا اور وہاں سے انہیں سعودی عرب بھیجا جارہا تھا‘۔ 
ی پولیس چیف نے بتایا کہ ’ریستوران انچارج لبنانی تھا اور وہی نشہ آور گولیاں یورپی ممالک بھجوانے کا ذمہ دار تھ۔ نیٹ ورک کا یہ سرغنہ  لبنان سے شام کے راستے فرار ہوا جہاں وہ محدود مدت کے لیے گرفتار ہوا اور پھر ترکی پہنچ کر لاپتہ ہوگیا‘۔ 
آسٹریا کے پولیس عہدیدار نے بتایا کہ’ آسٹریا اور جرمی میں منشیات نیٹ ورک کے پندرہ افراد زیر حراست ہیں۔ پولیس کو یقین ہے کہ انہوں نے ہی 25 سے 30 ٹن کے لگ بھگ نشہ آور گولیاں 2015 سے 2017 تک سعودی عرب سمگل کی ہیں‘۔
 الاخباریہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکام نے منشیات کی سمگلنگ کا الزام حزب اللہ پر عائد  کیا ہے۔ 
لبنانی سیکیورٹی فورس نے نشہ آور گولیاں سمگل کرنے والے تین لبنانی شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔ تینوں مختلف مقامات پر چھپے ہوئے تھے اور چوری چھپے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہتے تھے۔
لبنانی جریدے الانہار کے مطابق پولیس نے تینوں کو ان کے تینوں اڈوں سے گرفتار کرنے کا آپریشن بیک وقت کیا۔  

 

شیئر: