Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الدرعیہ گیٹ منصوبہ، بجٹ 27 ارب سے 40 ارب ڈالر کر دیا گیا

یہ منصوبہ غیر ملکی سیاحوں کے لئے حکمت عملی کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب اپنے دارالحکومت  ریاض میں تفریحی اور ثقافتی زون کی تعمیر کے لئے اپنے تاریخی نشان درعیہ گیٹ منصوبے کو دگنا کر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس تاریخی منصوبے کی ذمہ دار اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جیری انزیریلو نے بتایا  ہے کہ ان کے بجٹ کو 27 ارب ڈالر سے بڑھا کر 40 ارب ڈالر کردیا گیا ہے۔
اس کے دائرہ کار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اسے ریاض کو دنیا کے 10 بڑے شہروں میں سے ایک میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی کا حصہ بنایا جا سکے گا۔
انزیریلو نے فرینکلی سپیکنگ کو دیئے گئے انٹرویو میں اس پراجیکٹ کے بارے میں نئےعزائم کا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے وژن 2030 گیگا پراجیکٹس کے اندر ڈی جی ڈی اے کے بنیادی مقام ، مملکت کی سیاحتی صنعت پرعالمی وبا کے اثرات کے علاوہ اہرام مصر اور روم کے کلوسیئم کی ہمسری کرنے کے دوررس منصوبوں کے بارے میں بھی بات کی۔
انزیریلو نے بتایا  کہ منصوبے کے بجٹ اور دائرہ کار میں اضافے کا اقدام سعودی ولی عہد  شہزادہ محمد بن سلمان کی سوچ کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف اتنا نہیں کہ ہمیں کچھ اور رقم دی گئی ہے بلکہ یہ نقطہ نظر میں تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نہایت غور سے منصوبوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔ ان کی بصیرت حیرت انگیز ہے۔

میگا پراجیکٹس میں عالمی وبا کے معاشی اثرات سے نامناسب تاخیر نہیں ہوئی۔ (فوٹو سعودی گزٹ)

الدرعیہ کو معیشت کے تنوع اور سعودی شہریوں کے لئے زیادہ تفریحی اور ثقافتی سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سیاحوں کو راغب کرنے کے لئے وژن 2030 کی حکمت عملی کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔
انزیریلو نے زور دے کر کہا کہ درعیہ گیٹ اور دیگر میگا پراجیکٹس میں عالمی وبا کے معاشی اثرات کی وجہ سے نامناسب تاخیر بالکل نہیں ہوئی۔ یہ بجٹ کے مطابق چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ مجموعی سرمایہ کاری سرکاری فنڈز ، سعودی نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور غیر ملکی سرمایہ کاری سے پوری ہوگی۔

ریاض کو دنیا کے 10 بڑے شہروں میں سے ایک میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی۔ (فوٹو عرب نیوز)

سیاحت کے کچھ ماہرین نے مجموعی حکمت عملی پر سوال اٹھایا ہے جو  دہائی کے آخر تک 100 ملین سیاحوں کو متعدد نئے تفریحی اور ثقافتی پرکشش مقامات کی طرف راغب کرنا چاہتی ہے تاہم انزیریلو نے کہا کہ ان منصوبوں کا کسی سے مقابلہ نہیں۔یہ ایک دوسرے کی تکمیل کے لئے بہت ذہانت سے تیار کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاحتی منصوبوں کی بڑی تعداد کی اہم وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب بہت کم وقت میں سنگاپور اور یورپی ممالک جیسے مسلمہ عالمی سفری مراکز سے مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

منصوبے کے بجٹ میں اضافے کا اقدام سعودی ولی عہد کی سوچ کا نتیجہ ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

نئے بجٹ کے مطابق ڈی جی ڈی اے نے کہا ہے کہ 2030 تک 27 ملین زائرین اور ایک لاکھ رہائشیوں کی آمد متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب عالمی سطح پر فوکس گروپس سے مملکت میں سیاحت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ سعودی عرب کی خوبصورتی اور سعودی عوام کی گرمجوشی سے حیران تھے۔
انہوں نے کہا کہ نمبر ون چیز جو لوگوں کو پسند ہے وہ ہے تہذیب۔ مملکت کے بارے میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ایک معاشرے کی حیثیت سے یہ پرامید  اور مثبت ہے۔
انزیریلو نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اندازِ فیصلہ سازی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ  ' سپرچارجڈ سی ای او' ہیں۔
 

شیئر: