Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تاریخ میں پہلی بار ٹوئٹر سے مؤنث کے صیغہ کا استعمال

راشا فوکیری کے مطابق کمپنی اپنے ٹویٹس کے طریقوں سے متعلق دیگر منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے (فوٹو: ایجپٹ ٹوڈے)
ٹوئٹر نے ایک نئے فیچر کا آغاز کیا ہے جس کے تحت خواتین صارفین کو اپنی خواتین فالورز کے ساتھ مونث کے صیغہ میں بات چیت کرنےکی اجازت دی گئی ہے۔
بلیو برڈ ویب سائٹ کے مطابق یہ پہلی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ہے جس نے منگل کو ’مونث عربی صیغہ‘ کا آپشن متعارف کروایا ہے۔
اس حوالے سے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں ٹوئٹر کی مواصلات کی سربراہ راشا فوکیری کا کہنا ہے کہ ’آج ہم نے عربی زبان کے لیے مؤنث کے صیغہ میں ایک نئی ترتیب شروع کی ہے، یعنی نسائی عربی میں ہے۔‘
 
’دنیا میں کہیں بھی کسی بھی خاتون کے لیے یہ آسان ہے کہ وہ ٹوئٹر پر لاگ ان ہوں اور ترتیبات اور رازداری میں جائیں اور پھر زبان منتخب کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس ترتیب کو ایکٹو کرنے کے بعد الفاظ اور متن مؤنث کے صیغے کی شکل میں سائٹ پر ظاہر ہوں گے۔‘
’ایک کھلے پلیٹ فارم کی حیثیت سے ٹوئٹر پر ہمارا ہدف عوامی گفتگو کو پیش کرنا ہے، اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہماری خدمت کو بہتر طور پر ان آوازوں کی عکاسی کرنا ہوگی جو اس گفتگو کو تشکیل دیتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ کمپنی اپنے ٹویٹس کے طریقوں سے متعلق دیگر منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے۔ اس میں پروفائلز کی زبان میں ضمیر شامل کرنے کا ارادہ ہے، جس سے صارف یہ منتخب کرسکتے ہیں کہ وہ کس طرح خطاب کرنا چاہتے ہیں۔
آج سے پہلے ٹویٹر کی ہدایات عربی زبان میں تھیں، جس میں ’ٹویٹ‘ یعنی ’غرد‘ کا لفظ استعمال کیا گیا تھا۔ ترتیبات کی تبدیلی کے ساتھ فعل ٹویٹ کا مؤنث عربی صیغہ ’غردی‘ اب ظاہر ہوگا۔

فواخیری نے کہا ہے کہ ’عربی زبان کی خدمت  ہماری بنیادی ترجیح ہے۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر مینا)

عرب خواتین سے خطاب

راشا فواخیری نے کہا ہے کہ ’اس تازہ اقدام  کے ذریعے ہم عرب خواتین سے بات چیت کرنے کے طریقے کی تشکیل نو کرنا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’عربی زبان کی خدمت  ہماری بنیادی ترجیح ہے۔ ہماری شروع کردہ دیگر تمام اپڈیٹس کی طرح ہم بھی ٹوئٹر کی طرف سے تبصرے وصول کرنے کے منتظر ہوں گے اور ترتیبات کو اپ ڈیٹ کرتے رہیں گے اور ہر ایک کو اس پیشرفت سے آگاہ کریں گے۔‘
 ٹوئٹر کی مواصلات کی سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ’کمپنی نے فی الحال عربی میں کام شروع کیا ہے عنقریب دوسری زبانوں میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔‘

شیئر: