Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ ویانا ایٹمی مذاکرات میں جی سی سی ممالک کو شامل کیا جائے‘

معاہدے میں بیلسٹک میزائل پرواگرام پر زیرغور لانا چاہیے۔ (فوٹو عرب نیوز)
خلیجی تعاون کونسل(جی سی سی) نے جی سی سی ممالک کو ویانا ایٹمی مذاکرات میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عاجل اور الاخباریہ کے مطابق جی سی سی کے وزرائے خارجہ نے بدھ کو ریاض جنرل سیکریٹریٹ میں اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔ 
اجلاس کی صدارت بحرین کے وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللطیف الزیانی نے کی جبکہ سیکریٹری جنرل نایف الحجرف بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ 
سعودی عرب، کویت، امارات، قطر، عمان اور بحرین کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شامل تھے۔ 
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ’ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے میں اس کا بیلسٹک میزائل پرواگرام بھی زیرغور لانا چاہیے’۔
خلیجی تعاون کونسل نے حوثیوں کو ایران کی طرف سے مسلسل اسلحہ سمگل کرنے کی مذمت کی جبکہ حوثیوں سے یمن میں جنگ بندی سے متعلق سعودی اقدام قبول کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔
جی سی سی کے وزرائے خارجہ نے مارب پر حوثیوں کے مسلسل حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’عرب ممالک کے اندرونی امور میں کسی بھی غیر ملکی طاقت کی مداخلت ناقابل قبول ہے‘۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ’ دریائے نیل کے پانی میں مصر اور سوڈان کے آبی حقوق کو  نقصان پہنچانے کے ہر اقدام کو مسترد کرتے ہیں‘۔ 

سعودی عرب، کویت، امارات، قطر، عمان اور بحرین کے وزرا شریک تھے۔ ( فوٹو ایس پی اے)

خلیجی تعاون کونسل نے عالمی ادارہ محنت کا رکن منتخب کیے جانے پر سعودی عرب اور سلامتی کونسل کا رکن منتخب کیے جانے پر متحدہ عرب امارات کو مبارکباد دی جبکہ گرین سعودی عرب اور گرین مشرق وسطی سعودی اقدامات کی ستائش بھی کی۔
اعلامیے میں  کہا گیا کہ ’ دہشتگرد تنظیموں سے نمٹنے کے سلسلے میں عراق کے ساتھ ہیں۔اقوام متحدہ سے اپیل کی گئی کہ وہ صافر آئل  ٹینکر کا مسئلہ حل کرایا جائے‘۔
جی سی سی نے دہشتگردی کے انسداد اور انتہا پسندی کی مخالفت پر مشتمل جی سی سی کے روایتی موقف کا اعادہ کیا۔ 
جی سی سی کے سیکریٹری الحجرف نے بتایا کہ وزرائے خارجہ نے سربراہ کانفرنس کی قراردادوں پر عمل درآمد کی پیروی سے متعلق متعدد رپورٹوں کا جائزہ لیا۔  
جی سی سی نے مراکش کو اس کے امن و استحکام  کو متزلزل کرنے والی ہر سرگرمی سے نمٹنے کے سلسلے میں بھرپور ساتھ  کا یقین دلایا اور کہا کہ اردن کے ساتھ تمام شعبوں میں شراکت اہم ہے۔
 

شیئر: