Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عالمی طاقتیں ایران سے ایٹمی مذاکرات میں جی سی سی کے خدشات کو شامل کریں‘

عالمی برادری ایران کے اس اقدام کے حوالے سے اپنا فرض ادا کرے۔(فوٹو اے ایف پی) 
خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی ) نے بھی ایران کی جانب سے 60 فیصد تک یورینیم کی افزودگی کے اعلان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 
عاجل ویب سائٹ کے مطابق جی سی سی کا کہنا ہے کہ ایران کا یہ فیصلہ خطے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے پرخطر ہے۔
جی سی سی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو خطرات لاحق کرنے والے ایران کے اس اقدام کے حوالے سے اپنا فرض ادا کرے۔ 
جی سی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر نایف الحجرف نے بیان میں کہا کہ ’ایران کے ایٹمی پروگرام پر معاہدے کے لیے جاری مذاکرات میں جی سی سی ممالک کے خدشات کو شامل کیا جائے‘۔
 جرمنی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کے مستقل رکن ممالک ایران کے ایٹمی معاہدے پر مذاکرات کررہے ہیں۔ 
الحجرف نے امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی وزرائے خارجہ کے نام پیغامات میں اس امر پر زور دیا کہ جی سی سی ممالک خطے کے امن و استحکام کے سلسلے میں اہم حصے دار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان دنوں ویانا میں جاری مذاکرات ایران کے ایٹمی پروگرام تک محدود نہ رکھے جائیں بلکہ ایران کے بیلسٹک میزائلوں، ڈرونز اور خطے کے امن و استحکام کو تہ و بالا کرنے والی ایرانی سرگرمیوں کو بھی زیر بحث لایا جائے۔ 
یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ اور ایران جمعرات کو ویانا میں ایٹمی معاہدے کے احیا کے لیے بالواسطہ مذاکرات کا نیا سلسلہ شروع کریں گے۔
اس سے قبل فرانس، برطانیہ اور جرمنی  بدھ کو مشترکہ اعلامیہ جاری کرکے کہہ چکے ہیں کہ انہیں ساٹھ فیصد تک یورینیم کی افزدوگی شروع کرنے کے ایرانی بیان پر شدید تشویش ہے۔
انہوں نے ایران کے اس بیان کو خطرناک تبدیلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دراصل اعلی افزودگی کے ساتھ یورینیم کی پیداوارایٹم بم بنانے کی طرف اہم قدم ہے۔

شیئر: