Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران و فلسطین کے معاملات، امریکہ اسرائیل تعلقات ایک نئے دوراہے پر

اسرائیل کے صدر کی جو بائیڈن کے ساتھ سنہ 2016 میں لی گئی ایک تصویر۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ اور اسرائیل ایک وقت دوراہے پر تھے اور اب صدر جو بائیڈن اور نو منتخب اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینٹ دو طرفہ تعلقات کو کیسے آگے بڑھاتے ہیں اس سے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے خدوخال ابھریں گے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات ایک وقت میں اندرونی سیاسی مسائل کی وجہ سے مشکل کا شکار تھے تاہم دونوں ملکوں نے تاریخی رشتوں کی وجہ سے اس حقیقت میں دوبارہ جان ڈالی کہ وہ ایک دوسرے کی ضرورت ہیں۔

 

امریکہ اور اسرائیل کی نئی قیادت اب طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے طاقتور بن یامین نتن یاہو کے بعد تعلقات کو آگے بڑھائے گی جن کے اوباما انتظامیہ سے سرد مہری اور ڈونلڈ ٹرمپ سے انتہائی پرجوش تعلقات تھے۔
نفتالی بینٹ کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ڈیموکریٹس سے تعلقات بحال کرنا چاہتے ہیں اور امریکہ کی دونوں جماعتوں سے اسرائیل کے لیے تعاون کے حصول کے خواہشمند ہیں۔
اس دوران بائیڈن انتظامیہ اس کوشش میں ہے کہ فلسطینی تنازعے اور ایران کے حوالے سے امریکی حکمت عملی میں توازن پیدا کر سکے۔
فلسطین اور ایران کے حوالے سے حکمت عملی امریکہ اور اسرائیل دونوں کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ اسرائیل ایک طویل عرصے سے امریکہ کو اپنا سب سے اہم اتحادی گردانتا ہے جو اس کی سکیورٹی اور بین الاقوامی حیثیت کا ضامن ہے جبکہ امریکہ اسرائیلی فوج و انٹیلی جنس کی طاقت کو مشرق وسطیٰ کے خطے میں اہم سمجھتا ہے۔
تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بائیڈن اور بینٹ دونوں رہنماؤں کی کچھ حدود ہیں جو ان کے ملکوں کی اندرونی سیاست متعین کرتی ہے۔
نفتالی بینٹ اس وقت اسرائیل میں ایسی اتحادی حکومت کے سربراہ ہیں جس میں آٹھ جماعتیں شامل ہیں اور جن کا بنیادی ایجنڈا 12 برس سے برسر اقتدار نتن یاہو کی حکومت کا خاتمہ تھا۔ دوسری جانب بائیڈن کو اپنی جماعت کے اندر ایک ایسی صورتحال ہے جہاں کچھ ارکان چاہتے ہیں کہ اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں سے قبضہ ختم کر کے فلسطین کی ریاست کے لیے راہ ہموار کی جائے۔

نتن یاہو کے 12 سالہ اقتدار کے خاتمے پر اسرائیل میں اتحادی حکومت قائم ہوئی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اپنے عہدے کا چارچ سنبھالنے کے بعد اسرائیل کے نئے وزیر خارجہ یائر لیپد نے کہا تھا کہ ان کو واشنگٹن میں درپیش مشکلات کا علم ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہم اقتدار میں آئے ہیں تو وائٹ ہاؤس، سینیٹ اور ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ بیٹھے ہیں اور وہ ناراض ہیں۔‘
یائر لیپد نے کہا کہ ’ہمیں ان طور طریقوں کو بدلنے کی ضرورت ہے جس طرح ہم ان کے ساتھ کام کرتے ہیں۔‘
اے پی کے مطابق اس وقت سب سے اہم معاملہ ایران سے درپیش ہے جہاں بائیڈن انتظامیہ اس جوہری معاہدے کی جانب واپسی کی راہ دیکھ رہی ہے جس کو باراک اوباما نے اپنی خارجہ پالیسی کی کامیابی قرار دیا تھا۔
سابق صدر ٹرمپ نے اس معاہدے سے امریکہ کو الگ کر لیا تھا جس پر اسرائیل کی حکومت اور اسرائیل نواز امریکہ قانون سازوں نے ان کی حمایت کی تھی۔
اس وقت امریکہ اور ایران کے درمیان براہ راست مذاکرات نہیں ہو رہے تاہم جوہری معاہدے میں واپسی کے لیے وبا میں بالواسطہ مذاکرات کا چھٹا دور جاری ہے۔

شیئر: