Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابراہیم رئیسی کا انتخاب دنیا کے لیے ’فائنل ویک اپ کال‘ ہے، اسرائیل

اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے اتوار کو اپنی کابینہ کو بریفنگ دی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ ایران کے صدر کی حیثیت سے ابراہیم رئیسی کا انتخاب دنیا کے لیے ’فائنل ویک اپ کال‘ ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز نے اسرائیلی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے اتوار کو اپنی کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ابراہیم رئیسی کے انتخاب کے بعد، جو ایک رجعت پسند جج ہیں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی وجہ سے ان پر امریکی پابندیاں عائد ہیں، عالمی طاقتوں کو نئے ایرانی جوہری معاہدے پر بات چیت پر غور کرنا چاہیے۔
دوسری جانب ایرانی وفد کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے اتوار کو ہونے والے مذاکرات ملتوی کر دیے گئے ہیں تاکہ وفود اپنے ملکوں میں جا کر اختلافی امور پر مشاورت کر سکیں۔
ایران کے چیف مذاکرات کار عباس عراقچی نے ویانا سے ایرانی سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’ہم پہلے کی نسبت معاہدے کے قریب تر ہیں لیکن ہمارے حتمی معاہدے تک پہنچنے میں اختلافات باقی ہیں، جنہیں دور کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ ہم آج رات تہران واپس لوٹ رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ اسلامی جمہوریہ میں ایک انتہائی رجعت پسند عالم کے انتخابات جیتنے کے بعد ایران کے جوہری معاہدے کو بچانے کی کوشش کرنے والے مذاکرات کاروں نے اتوار کو ملنا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تازہ ترین اجلاس اپریل کے شروع سے ہی ان کی باقاعدہ بات چیت کا حصہ تھا جس کا مقصد امریکہ کو سنہ 2015 کے تاریخی معاہدے  میں واپس لانا اور پابندیاں ہٹانے کے بدلے ایران سے اپنے جوہری پروگرام پر پابندیوں کی تعمیل کرانا ہے۔

ایران نے سنہ 2019 کے بعد سے اپنی جوہری سرگرمیاں تیز کر دی ہوئی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یورپی یونین کی زیر صدارت ہونے والے مذاکرات میں روسی ایلچی میخائل الیانوف کا کہنا ہے کہ اتوار کی میٹنگ ’آگے کے راستے کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔‘
انہوں نے اس حوالے سے سنیچر کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’جوہری ڈیل کی بحالی سے متعلق معاہدے کے قریب ہے لیکن ابھی اس کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔‘
معاہدے کے فریقین برطانیہ، چین، جرمنی، فرانس، روس اور ایران اپریل سے ہی معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا میں امریکہ کی بالواسطہ شرکت کے ساتھ میٹنگ کر رہے ہیں، جس نے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں تہران پر عائد پابندیوں میں ریلیف دینے کا وعدہ کیا تھا۔
سنہ 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاہدے سے نکل گئے تھے اور دوبارہ سے پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ جس پر ایران نے سنہ 2019 کے بعد سے اپنی جوہری سرگرمیاں تیز کر دیں۔

شیئر: