Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی صدر کو زمینی حقائق کے ذریعے پرکھیں گے: سعودی وزیر خارجہ

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب ایران کے منتخب صدر ابراہیم رئیسی کی حکومت کو زمینی حقائق کے ذریعے پرکھے گا۔‘
عرب نیوز کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے نقطہ نظر سے خارجہ پالیسی ہرحال میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای چلاتے ہیں اور اسی لیے ایران کے ساتھ ہمارے باہمی تعلقات اور حکمت عملی زمینی حقائق کے مطابق ہے اور انہی بنیادوں پر ہم اس نئی حکومت کو پرکھیں گے قطع نظر اس کے کہ ان کا انچارج کون ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ایران کو اس کی ایٹمی سرگرمیوں کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ ایران کے جوہری امور سے متعلق ایٹمی توانائی کی ایجنسی کا کردار فیصلہ کن ہے‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ منگل کو ویانا میں اپنے آسٹرین ہم منصب الیگزینڈر شیچلنبرگ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کررہے تھے۔  
العربیہ اور الاخباریہ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’حوثیوں نے جان بوجھ کر جنگ کا ماحول گرمایا ہے۔ مارب پر حملہ کرکے غلط اقدام کیا ہے۔ انہیں (حوثیوں کو) یمن میں جنگ بندی کا سعودی اقدام منظور نہیں‘۔ 
فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’سعودی عرب نے یمن میں جنگ بندی کے لیے سٹریٹجک پروگرام دیا ہے اور یمن میں جنگ بند کرانے کے خواہاں ہیں۔‘
سعودی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ’خطے میں ایران کی مداخلت کے موضوع پر آسٹریا کے عہدیداروں سے بات چیت کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’خطے میں استحکام سے متعلق سعودی عرب اور آسٹریا مشترکہ نقطہ نظر رکھتے ہیں‘۔
نئی اسرائیلی حکومت کے قیام پر تبصرہ کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہمارے اسرائیل سے کسی بھی طرح کے تعلقات نہیں اور وہاں حکومت کی تبدیلی کا ہم پر کوئی فرق نہیں پڑتا‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’ہماری آرزو ہے کہ نئی اسرائیلی حکومت قیام امن سے  متعلق اچھی پالیسی اختیار کرے۔ امن عمل جاری رکھنے سے مشرق وسطی میں امن و استحکام کے قیام میں مدد ملے گی‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’سعودی عرب مذاہب عالم کے درمیان مکالمے کو ضروری سمجھتا ہے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ اپنے عہد کی تکمیل کا پابند ہے‘۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ابراہیم رئیسی پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام لگایا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

الاخباریہ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’آسٹریا کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات تاریخی ہیں اور ہم انہیں جدید خطوط پر استوار کررہے ہیں۔ آسٹرین ہم منصب کے ساتھ مسئلہ فلسطین پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے‘۔ 
اس موقع پر آسٹریا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’سعودی عرب پر حوثیوں کے حملے ناقابل برداشت ہیں۔ حوثیوں کو مذاکرات کی میز پر واپس آنا پڑے گا‘۔ 
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’سعودی عرب خطے میں اہم اور کلیدی کردار ادا کررہا ہے‘۔ 
آسٹرین وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب مشرق وسطٰی میں آسٹریا کا سب سے بڑا دوست ہے۔ ماحولیات سے متعلق سعودی اقدامات سے ہم براہ راست مستفید ہوئے ہیں‘۔
الیگزینڈر شیچلنبرگ نے کہا کہ ’سعودی ہم منصب سے ایران کے ایٹمی امور اور خطے پر اس کے اثرات کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’خلیج کا امن ہمارے لیے اہم ہے اور اس کے تمام فریقوں سے ہم مذاکرات کررہے ہیں۔ ایران کو ایٹمی توانائی کی ایجنسی کے تمام فیصلوں کی پابندی کرنا ہوگی‘۔ 

شیئر: