سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پرعمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہیں ان سے آگاہی ضروری ہے۔
خروج وعودہ اور خروج نہائی کے حوالے سے ایک شخص نے معلوم کیا ہےکہ ’میرے بچے خروج وعودہ پرگئے ہوئے ہیں اب میں فائنل ایگزٹ پر جانا چاہتا ہوں، خروج وعودہ پرگئے ہوئے اہل خانہ کا قانونی اسٹیٹس کیا ہوگا۔ خروج وعودہ پرجانے والوں کا فائنل ایگزٹ لگ سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
غیر ملکی جوازات کی ویڈیو کالنگ سروس سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟Node ID: 551221
-
جوازات کے ابشر پورٹل پر ’تواصل‘ سروس کیا ہے؟Node ID: 557901
-
ایئرپورٹ پر فنگر پرنٹ کے بعد جوازات سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے؟Node ID: 573436
جوازات کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق جب سربراہ خانہ کا خروج نہائی لگاتا ہے تو سسٹم میں زیر کفالت کا بھی خروج نہائی لگ جاتا ہے کیونکہ مرافقین اپنے سربراہ خانہ کی زیر کفالت ہوتے ہیں اس لیے ان کا اسٹیٹس بھی فائنل ایگزٹ میں تبدیل ہو جائے گا۔
واضح رہے جوازات کے قانون کے مطابق وہ افراد جو خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری پر گئے ہوئے ہیں ان کا فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جاسکتا۔
یہ قانون تمام افراد پر لاگوہوتا ہے خواہ وہ اہل خانہ یعنی مرافقین ہوں یا ورک ویزے پر مقیم کارکن البتہ مرافقین کےلیے صورت حال مختلف ہے اگر وہ خروج وعودہ پرگئے ہوئے ہوں اورسربراہ خانہ ان کے اسٹیٹس کو فائنل ایگزٹ میں تبدیل کرنا چاہئیں تو یہ ممکن نہیں ہوگا مگر جب سربراہ خانہ کا فائنل ایگزٹ لگ جائے تو خودکارطور پر تمام اہل خانہ جو زیر کفالت ہیں کا بھی خروج نہائی لگ جائے گا۔
ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’خروج نہائی کے لیے پاسپورٹ کی کم از کم مدت کتنی ہونا چاہئے‘ ؟
جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزے کے لیے پاسپورٹ کی کم ازکم مدت 60 دن ہونا لازمی ہے اگرمدت اس سے کم ہے تو خروج نہائی جاری نہیں کیاجاسکتا۔
خیال رہے محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق جب کسی کارکن کا خروج نہائی ویزا یعنی فائنل ایگزٹ لگایا جاتا ہے اس کے بعد اسے 60 دن کی مہلت ملتی ہے اس دوران کارکن کو سفر کرنا ضروری ہے بصورت دیگر ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔
خروج نہائی کےلیے 60 روزہ مہلت کا مقصد اس دوران کارکن باقی رہ جانے والے امور نمٹا سکتا ہے۔ اگر پاسپورٹ کی مدت میں صرف 30 دن باقی ہوں تو اس صورت میں خروج نہائی کے لیے جاری کی گئی مہلت کے قانون پرعمل درآمد ممکن نہیں ہو سکتا۔
محکمہ پاسپورٹ کی تمام سروسز ڈیجیٹل کی جاچکی ہیں۔ اس اعتبار سے سسٹم میں خروج نہائی پرجانے والے کے پاسپورٹ کی انتہائی مدت کا نظام بھی سسٹم میں فیڈ ہے۔
پاسپورٹ ایک بین الاقوامی سفری دستاویز ہے اور اس کا سفر کے وقت کارآمد ہونا لازمی ہے اگر کسی کا پاسپورٹ ایکسپائر ہو تو بین اقوامی سفری قانون کے مطابق اسے امیگریشن کا ادارہ قبول نہیں کرتا اس لیے سفر کےلیے پاسپورٹ کی انتہائی مدت کے بارے میں قانون سازی کی گئی ہے۔
ایگزٹ ری انٹری کے حوالے سے ایک شخص نے استفسار کیا ہے کہ چھٹی پر وطن جانا ضروری ہے جبکہ پاسپورٹ کی ایکسپائری میں 2 ماہ باقی ہیں۔ خروج وعودہ کے لیے پاسپورٹ کی کم از کم مدت کتنی ہونی چاہئے؟
محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ کہنا تھا کہ مملکت میں مقیم غیر ملکی کارکن جب چھٹی پرجاتے ہیں تو قانون کے مطابق انکے پاسپورٹ کی میعاد کم از کم 90 دن ہونا لازمی ہے۔
پاکستانی پاسپورٹ کی تجدید کےلیے کم از کم 25 دن لگتے ہیں اس صورت میں اگر کسی کو ہنگامی بنیاد پروطن جانا ہو اسے چاہئے کہ وہ سفارتخانے سے رجوع کرکے اپنے پاسپورٹ پر 3 یا 5 ماہ کے لیے مدت میں اضافہ کرائے بعدازاں اضافہ کی گئی مدت کو جوازات کے سسٹم میں فیڈ کرانا لازمی ہے۔
جوازات کے سسٹم میں پاسپورٹ کی مدت میں کیے جانے والے اضافے کے بعد خروج وعودہ حاصل کرنا ممکن ہوگا بصورت دیگر پاسپورٹ کی تجدید لازمی ہوگی۔