Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام کے لیے امداد پر ’اتفاق نہ ہوا تو لاکھوں زندگیاں داؤ پر لگ جائیں گی‘

شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے گیئر پیڈرسن نے شام کی امداد کے لیے سکیورٹی کونسل میں اتفاق پر زور دیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے گیئر پیڈرسن نے کہا ہے کہ شام کے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کے ضروری ہے کہ سکیورٹی کونسل میں اتفاق پایا جائے کیونکہ انہیں مدد کی شدید ضرورت ہے۔
جمعے کے روز انہوں نے کونسل کے 15 ارکان سے کہا ’یہ انتہائی اہم ہے کہ رسائی کو نہ صرف برقرار رکھا بلکہ بڑھایا جائے بشمول بارڈر پار امدادی کارروائیوں کے‘
ان کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اگلے ماہ ویسٹرن کونسل کے ارکان چین اور روس کو امدادی کاموں کی تجدید کے بارے میں شام کی صورت حال سے آگاہ کریں گے۔ دونوں ممالک مستقل رکن ہیں اور ویٹو کی طاقت رکھتے ہیں
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بدھ کے روز کونسل ارکان کو خبردار کیا تھا کہ شام کی سرحد پار امداد کے طریقہ کار کی تجدید نہ کی گئی تو جنگ زدہ ملک اور شہریوں کے لیے اس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
پچھلے سرحد پار امدادی کام کی منظوری 2014 میں دی گئی تھی جو چار مقامات سے بارڈر کراسنگ پر محیط تھا۔
پچلے سال چین اور روس کی جانب سے مخالفت کے بعد ان چار میں سے تین بند ہوئے اور اس وقت صرف ترکی کے ساتھ سرحد باب الہوا پر ہی کام ہو رہا ہے۔
اس کراسنگ کی مدت بھی 10 جولائی کو ختم ہو جائے گی اور اس کے بعد کھلے رہنے کے لیے سکیورٹی کونسل کا ووٹ درکار ہو گا۔
پیڈرسن نے کونسل ارکان کو بتایا کہ ’زندگیاں بچانے  کے لیے بڑے پیمانے پر سرحد پار رسپانس ضروری ہے جو 12 ماہ پر مشتمل ہو۔‘

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے مطابق امداد کے طریقہ کار کی تجدید نہ ہوئی تو نتائج تباہ کن ہوں گے (فوٹو: اے ایف پی)

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگوں کو زندہ رہنے کے لیے امداد کی ضرورت ہے۔
روس کا موقف ہے کہ بین الاقوامی امدادی آپریشنز سے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسلے نیبینزیا نے سرحد پار امداد کو غلطی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے ملک نے ابتدائی طور پر اس کو قبول کیا تھا کیونکہ اس وقت دہشت گردوں کی وجہ سے شام ٹکڑوں میں تقسیم تھا۔ شام اب آزاد ہو چکا ہے اور وہاں کی امداد اب دمشق سے گزرنی چاہیے۔‘

پچھلے شام کے لیے سرحد پار امدادی کام کی منظوری 2014 میں دی گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

نیبینزیا نے شام میں صورت حال کی کا ذمہ دار مغرب کی ’غیر قانونی معاشی پابندیوں‘ کو قرار دیا۔
اجلاس میں چین کے نمائندے نے بھی ملک کے معاشی مسائل کی وجہ یکطرفہ مغربی پابندیوں کو قرار دیا اور انہیں اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ، جنہوں نے حال ہی میں باب الہوا کا دورہ کیا تھا، نے کہا ’سنگین انسانی بحران وہاں کے سیاسی حالات کو ظاہر کرتا ہے۔‘

شیئر: