Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’موسم کی پیش گوئی میں بہتری لاکر سالانہ 23 ہزار جانیں بچائی جاسکتی ہیں‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’کچھ ممالک کے پاس آلات اور مہارت کے لحاظ سے بنیادی صلاحیت کی کمی ہے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ’موسم کی پیش گوئی، ابتدائی انتباہی نظام اور موسم کی معلومات میں بہتری لاکر سالانہ 23 ہزار جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے عالمی محکمہ موسمیات کی تنظیم (ڈبلیو ایم او) نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں بتایا کہ ’بڑے خطرات سے متعلق ابتدائی انتباہی پروگراموں میں سرمایہ کاری سے کم سے کم سالانہ 162 ارب ڈالر کے فوائد ہوسکتے ہیں جو اس پر آنے والے اخراجات سے 10 گنا زیادہ ہیں۔

 

پہلی دو سالہ موسمیاتی رپورٹ، جو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے موثر کارروائی اور پائیدار ترقی کے حل پر غور کرتی ہے، میں کہا گیا ہے کہ ’اس وقت صرف 40 فیصد ممالک میں موثر انتباہی کا نظام موجود ہے۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’کچھ ممالک کے پاس آلات اور مہارت کے لحاظ سے بنیادی صلاحیت کی کمی ہے۔‘
یہ رپورٹ ڈبلیو ایم او نے اقوام متحدہ کی دیگر ایجنسیوں، شراکت داروں، ورلڈ بینک، افریقی، ایشیائی اور اسلامی ترقیاتی بینکوں کے تعاون سے تیار کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے رواں برس موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ممالک پر وسیع تر تعاون کے لیے زور دیا ہے۔  
ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پیٹری ٹالاس نے کہا ہے کہ ’ہماری آب و ہوا تیزی سے تبدل ہو رہی ہے۔ ریکارڈ کے لحاظ سے گذشتہ دہائی سب سے زیادہ گرم تھی۔ عالمی سطح پر درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں تقریباً 1.2 ڈگری سیںٹی گریڈ زیادہ گرم ہے۔‘

اقوام متحدہ کے مطابق ’رواں برس موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے وسیع تر تعاون کی ضرورت ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

’ہم پیرس معاہدے کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات اور درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 سیںٹی گریڈ تک محدود کرنے کے لیے عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کرنے سے دور ہیں۔‘
اسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’قابل اعتماد اور موسم کی درست پیش گوئی اور ابتدائی انتباہی نظاموں کے ذریعے سرمایہ کاری سے نقصانات سے بچا جاسکتا ہے، اور موسم سے متعلقہ حساس شعبوں میں معاشی پیداوار کو بہتر بنا سکتی ہے۔‘

شیئر: