Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق شوہر حیا سوز پیغامات بھیج رہا ہے، سعودی خاتون کی عدالت میں درخواست

سابق شوہر نے اپنے خلاف الزامات تسلیم کرلیے( فوٹوٹوئٹر)
سعودی عرب میں ایک سعودی خاتون نے عدالت سے رجوع کرکے شکایت کی ہے کہ ’طلاق کے باوجود اس کا سابق خاوند پانچ برس سے زیادہ عرصے سے پریشان کر رہا ہے‘۔
 خاتون کا کہنا ہے کہ’ سابق شوہر نجی موبائل پر حیا سوز تصاویر اور غزلیہ پیغامات بھیجتا رہتا ہے۔ ہر طرح سے اسے روکنے کی کوشش کرچکی ہوں مگر یہ سلسلہ جاری ہے‘۔
الوطن اخبار کے مطابق عدالت نے خاتون کے سابق شوہر کو طلب کیا تو اس نے اپنے خلاف الزامات تسلیم کیے اور کہا کہ بدنیت نہیں ہوں۔ خواہش ہے کہ ہم پھر شریک حیات بن جائیں اور ہماری اولاد بھی علحیدگی سے متاثر نہ ہو۔ 
عدالت نے سابق شوہر کی جانب سے پشیمانی اور نیک نیتی کے اظہار کے باعث اسے اسٹے آرڈر کے ساتھ ایک ماہ قید کی سزا سنائی اور 30 دن کے اندر فیصلے کے خلاف اپیل کا اختیار بھی دیا۔ 
سعودی وکیل عبدالرحمن زرعۃ نے کہا کہ ’ اس قسم کے مسائل معاشرے میں ہورہے ہیں۔ اس پر قید اور جرمانے یا دونوں میں سے کوئی ایک سزا ہوسکتی ہے۔ طلاق کے بعد مطلقہ سابق خاوند کے لیے اجنبی ہوجاتی ہے‘۔
سعودی وکیل کا کہنا تھا  کہا کہ’ حیا سوز تصاویر اور پیغامات انفارمیشن کرائمز میں آتے ہیں، اس کی سزا پانچ برس تک قید، تیس لاکھ ریال تک جرمانہ یا دونوں میں سے کوئی ایک سزا دی جاسکتی ہے‘۔
خاندانی مشیر محمد الحربی نے کہا’ اگر طلاق کے بعد کوئی اصلاح حال کی خواہش رکھتا ہو اس کا مناسب طریقہ یہ ہے کہ خاتون کے والدین میں سے کسی ایک سے رابطہ کرے جہاں تک حیا سوز تصاویر اور پیغامات بھیجنے کا معاملہ ہے تو اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی یہ قانونا جرم ہے‘۔ 

شیئر: