Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان طالبان کا چمن سے ملحقہ علاقے پر قبضے کا دعویٰ، پاکستان نے سرحد بند کردی

افغان طالبان نے پاکستان کے شہر چمن سے ملحقہ افغان سرحد پر بھی قبضہ کر کے پاک افغان باب دوستی گیٹ پر پرچم لہرانے کا دعوی کیا ہے تاہم افغان حکام نے اس کی تردید کی ہے۔ 
افغان وزرات داخلہ کے ترجمان طارق آرین نے طالبان کے سرحدی گزرگاہ پر قبضے کے کچھ ہی دیر بعد اے ایف پی کو بتایا کہ ’دہشت گرد طالبان کی سرحدی علاقے کے قریب کچھ حرکت تھی لیکن سکیورٹی فورسز نے اس حملے کو پسپا کر دیا ہے۔‘
دوسری جانب پاکستان نے بدھ کو آمدروفت روکنے کے لیے سرحد بند کر دی ہے۔ 
ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ جمعہ داد مندوخیل کے مطابق ’صورتحال کے پیش نظر پاک افغان سرحد غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی گئی ہے اور سرحد پر سکیورٹی انتظامات میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔‘
افغانستان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق رات گئے چمن سے ملحقہ افغان صوبے قندھار کے سرحدی شہر سپین بولدک کے ویش بازار میں طالبان اور افغان فورسز میں جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد افغان فورسز نے پسپائی اختیار کر لی۔ جھڑپوں کے دوران جانی نقصان کی بھی اطلاعات ہیں۔ 
افغان فورسز کے پیچھے ہٹنے کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں طالبان پاک افغان سرحدی گیٹ تک پہنچے اور باب دوستی گیٹ پر اپنا پرچم لہرا دیا۔ طالبان کی جانب سے اس سلسلے میں ویڈیوز بھی جاری کی گئیں جس میں وہ سرحدی گیٹ سے ملحقہ علاقے میں گشت کرتے ہوئے اور چوکیوں پر پرچم لہراتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

 ایف سی نے افغان سرحد کی جانب جانے والے راستے کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

اس حوالے سے چمن کے صحافی نورزمان اچکزئی نے بتایا کہ ’افغان چوکیوں پر طالبان کے پرچم پاکستان کی جانب سے بھی نظر آرہے ہیں۔‘
اطلاعات کے مطابق طالبان نے صرف سرحدی گیٹ اور ویش کی معروف تجارتی منڈی پر قبضہ کیا ہے۔ اس سے کچھ ہی فاصلے پر ضلعی مرکز سپین بولدک میں افغان فورسز کی بھاری نفری موجود ہیں جس کی وجہ سے متحارب فریقین میں جھڑپوں کا خطرہ موجود ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق ایف سی نے افغان سرحد کی جانب جانے والے راستے کو بھی رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا ہے جبکہ چمن کے مرکزی بازار سے سرحد کی طرف جانے والے راستے پاکستانی فورسز نے بند کر دئیے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مجاہدین نے قندھار میں ایک اہم سرحدی قصبے ویش پر قبضہ کر لیا ہے۔‘
’اس قبضے سے (سپین) بولدک، چمن اور قندھار کسٹمز مجاہدین کے کنٹرول میں آ گئے ہیں۔‘
تاہم پاکستانی وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

ضلعی مرکز سپین بولدک میں افغان فورسز کی بھاری نفری موجود ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ’طالبان نے افغان علاقے میں چمن سپین بولدک سرحدی راہداری پر قبضہ کر لیا ہے۔‘
’انہوں نے اپنے جھنڈے لہرائے اور افغان جھنڈا اتار دیا۔‘
افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد  طالبان کی پیش قدمی جاری ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں افغان طالبان درجنوں اضلاع پر  قبضہ کر چکے ہیں۔ اس سے پہلے طالبان تاجکستان، ترکمانستان اور ایران سے ملنے والے سرحدی راستوں پر بھی قبضہ کرچکے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کی تقریباً اڑھائی ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر سپین بولدک چمن سرحد اہم تجارتی گزرگاہ ہے۔ اس راستے سے ہر روز ہزاروں افغان اور پاکستانی شہریوں کی آمدروفت بھی ہوتی ہے۔

سپن بولدک پر حکومتی فورسز نے طالبان کا حملہ ’پسپا‘ کردیا ہے: افغان حکام

افغان حکام نے بدھ کو کہا ہے کہ ’حکومتی فورسز نے پاکستان کے ساتھ بارڈر کراسنگ سپن بولدک پر طالبان کا حملہ ’پسا‘ کر دیا ہے۔
’سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی جانب سے اہم تزویراتی کراسنگ پر قبضے کے دعوے کے کچھ  دیر بعد ہی ان کا حملہ ناکام بنا دیا۔‘

شیئر: