Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ان سے ہاتھ ملا کر دیکھ لیں یہ لڑکی نہیں لگتیں: عبدالرزاق کا ندا ڈار سے ’مذاق‘

’خواتین گاؤں سے کرکٹ کھیلنے آتی ہی اسی لیے ہیں کہ کرکٹ کو ایک پیشے کے طور پر لیں‘ (فوٹو: کرکٹ پاکستان)
پاکستان کے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں مدعو سابق کرکٹرعبدالرزاق کی پاکستان وومن کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی ندا ڈار کا مذاق اُڑانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔

 پروگرام کے دوران کیا بات ہوئی؟

پروگرام کے دوران ندا ڈار نے خواتین کرکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’خواتین گاؤں سے کرکٹ کھیلنے آتی ہی اسی لیے ہیں کہ کرکٹ کو ایک پیشے کے طور پر لیں۔‘
ان کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے پروگرام میں ان کے ساتھ موجود مہمان خاتون کہتی ہیں کہ ’اور جب شادی ہوتی ہے تو پھر (خواتین) کیریئر چھوڑ جاتی ہیں؟
پروگرام میں موجود ساتھی مہمان کا جواب دیتے ہوئے ندا ڈار نے کہا کہ ’خواتین کی کوشش یہی ہوتی ہے کے کرکٹ جتنی کھیل سکیں کھیل لیں، شادی کے بعد خیرباد۔
اس دوران سابق کرکٹر عبدالراق نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’شادی نہیں ہوتی۔‘
اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ ’وہ دراصل فیلڈ ایسی ہے نا ان کی، اب جب یہ ایک کرکٹر بن چکی ہیں۔ تو یہ چاہ رہی ہیں کہ مردوں کی ٹیم کے لیول تک آئیں۔ صرف مرد یہ سب نہیں کر سکتے ہم بھی کر سکتی ہیں۔ اب ان کی یہ فیلنگز ختم ہو گئی ہیں۔
 پرواگرام میں موجود باقی شخصیات کی ہنسی کی آواز کے درمیان عبدالرزاق نے کہا کہ ’آپ ان سے ہاتھ ملا کر دیکھ لیں یہ لڑکی نہیں لگتیں۔‘
اس کے جواب میں ندا ڈار نے کہا کہ ’ہمیں جم کرنا ہوتی ہے پریکٹس کرنا ہوتی ہے۔‘
پروگرام میں باتوں کا سلسلہ آگے بڑھا تو ندا ڈار کے ہیئر سٹائل کو بھی زیر بحث لایا گیا۔
یاد رہے کہ پاکستان کے شہر گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی ندا ڈار وومن ٹی 20 میں 100 وکٹیں حاصل کرنے والی پاکستان کی پہلی اور دنیا کی پانچویں خاتون کھلاڑی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ندا ڈار اور عبدالرزاق کی گفتگو کا یہ حصہ وائرل ہوا تو صارفین نے کرکٹر عبدالرزاق کے ان خیالات پر تنقید کی تو کچھ صارفین نے ان کی گفتگو کو سمجھنے کا مشورہ دیا۔
سوشل میڈیا پر زیر بحث اس ویڈیو کلپ پر صارفین کا مختلف قسم کا ردعمل دیکھنے میں آیا۔
پروگرام پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹوئٹر ہینڈل فیضان لکھتے ہیں کہ ’یہ ایک مزاحیہ شو ہے، کامیڈین بیٹھے ہیں۔ عبدالرزاق نے ایسا صرف لوگوں کو ہنسانے کے لیے کہا۔
صارفین کی جانب سے ان کے بیان کو کہیں غلط سمجھا گیا تو کہیں درست وضاحت کے فقدان کے بارے میں بات کی گئی، لیکن کچھ صارفین نے انہیں انڈین کرکٹر وریندر سہواگ سے تشبیہہ دے ڈالی۔ صارف اینڈرسن لکھتی ہیں کہ ’عبدالرزاق وریندر سہواگ کے پاکستانی ورژن ہیں۔ اور یہ بھی متنازع بیانات دیتے ہیں۔
ندا ڈار کے حوالے سے دیے گئے بیان پر صارف سلمان رشید تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’بات کو سمجھنے کی کوشش کریں اس نے مذاق نہیں اُڑایا۔
ٹوئٹر ہینڈل ایف اے ٹی نے ندا ڈار کے ظاہری حلیے پر بات کرتے ہوئے لکھا کہ ’منفی مت سوچیں انہوں نے ندا ڈار کی تعریف کی ہے۔ جیسی وہ نظر آرہی ہیں۔ انہوں نے خود اپنا یہ حُلیہ اپنایا ہے۔
کچھ صارفین نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ ندا ڈار کی کرکٹ کی کارکردگی اور کیریئر کے بجائے ان کی ذاتیات پر بات کی جارہی ہے۔ 
کرشمہ علی نامی صارف کہتی ہیں کہ ’ان کے کامیاب کیریئر کے بجائے یہ ان کے بال اور شادی پر بات کر رہے ہیں۔ کون ہیں یہ لوگ؟‘
واج حس نامی صارف لکھتی ہیں انہیں حیرت ہے کہ خواتین روزانہ کی بنیاد پر کس چیز سے گزرتی ہیں۔ ’کبھی کبھی ان کا زنانہ اور کمزور ہونے پر مزاق اڑایا جاتا ہے اور کبھی انہیں مردانہ کہہ کر ان پر ہنسا جاتا ہے۔ کیا معاشرہ خواتین کو ان کے حال پر رہنے دے گا؟‘
چنو دیوگن نامی صارف نے لکھا ہے ’یاد ہے جب انڈیا کرکٹ ٹین کے آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا اور اوپنر کے ایل راحل پر مشہور ٹی وی شو کافی وتھ کرن پر سیکسسٹ تبصرے کرنے پر (بی سی سی آئی کی طرف سے) 20 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔‘

شیئر: