Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورو کپ میں اٹلی فاتح: ’نسلی تعصب کا مظاہرہ کرنے والے شرم کریں‘

اٹلی کی ٹیم نے تین برس سے ناقابل شکست رہنے کا سلسلہ برقرار رکھا ہے (فوٹو: اٹلی فٹبال)
یورو کپ کے فائنل میں انگلینڈ کی شکست اور اٹلی کے فتح کے بعد انگلش فٹبال فینز میں سے کچھ نے کھلاڑیوں کو نسلی تعصب کا نشانہ بنایا، یہ معاملہ روایتی میڈیا کے ساتھ انٹرنیٹ پر نمایاں ہو کر تنقید کی وجہ تو برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بھی ایسا کرنے والوں کی مذمت کی ہے۔
فائنل مقابلے کے دوران پنالٹی شوٹ مس کرنے والے کھلاڑی سمیت انگلش ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کو نسلی منافرت کا نشانہ بنانے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ’ٹیم کی تعریف کی جانی چاہیے۔‘
اپنی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’اس انگلینڈ ٹیم کی ہیرو کی طرح تعریف کی جانی چاہیے نہ کہ سوشل میڈیا پر نسل پرستی کا نشانہ بنایا جائے۔ جو اس عمل کے ذمہ دار ہیں انہیں شرم کرنا چاہیے۔‘

یوروکپ کے فائنل مقابلے کے نتائج پر انگلش فٹبال شائقین کے ردعمل اور دیگر کی جانب سے اس پر ناپسندیدگی کے اظہار کا سلسلہ برطانیہ تک محدود نہیں رہا بلکہ پاکستان سمیت دیگر ملکوں میں بھی اس پر بات کی جاتی رہی۔
پاکستان ان ملکوں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں کچھ عرصہ قبل تک کرکٹ ہی شائقین کھیل کا پہلا اور آخری شوق ہوتا تھا، تاہم اب شواہد بتاتے ہیں کہ فٹبال بھی کرکٹ جتنا نہیں تو بھی خاصا مقبول ضرور ہو گیا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اتوار کی رات اور پیر کی صبح پاکستان میں ٹوئٹر ٹائم لائنز پر نصف درجن سے زیادہ ٹرینڈز یوروکپ کے فائنل مقابلے سے متعلق تھے۔
انگلینڈ اور اٹلی کے درمیان ہونے والا فائنل میچ اٹلی کے نام رہا اور یوروکپ کی ٹرافی نے روم کا قصد کیا تو یہ جہاں کچھ شائقین کے لیے اطمینان کا باعث تھا وہیں کچھ اس جذباتی دھچکے سے اتنے متاثر ہوئے کہ اپنا غصہ دوسروں پر اتار ڈالا۔
ٹوئٹر ٹائم لائن پر ایسی درجنوں ویڈیوز اور تصاویر شیئر کی گئیں جن میں مختلف افراد کو تشدد کا نشانہ بنتے دکھایا گیا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے انگلینڈ کے کچھ فٹبال شائقین کی جانب سے بدزبانی، تشدد اور نسل پرستانہ جملوں پر غم و غصہ کا اطہار کیا تو انگلش فٹبال ٹیم میں مختلف النسل کھلاڑیوں کی موجودگی کو سراہا۔

انگلش فٹبال فینز کی جانب سے پنالٹی ضائع کرنے والے کھلاڑیوں پر تنقید کرتے ہوئے ان پر نسل پرستانہ جملے کسے تو جہاں انگلینڈ فٹبال نے اس کی مذمت کی وہیں مختلف سوشل میڈیا صارفین بھی اسے کھیل کے حصے کے طور پر تسلیم کرنے کے حواہشمند دکھائی دیے۔

 
فائنل مقابلے کے دوران ٹیموں اور کھلاڑیوں کی کارکردگی کا تذکرہ ہوا تو اٹلی کی ٹیم کے گول کیپر کا ذکر سب سے نمایاں رہا۔

16 برس کی عمر میں اے سی میلان اور 17 برس کی عمر میں اٹلی کی ٹیم کے لیے کھیلنا شروع کرنے والے گیانلوئیگی ڈوناروما کو یورو 2020 کا پلیئر آف ٹورنامنٹ قرار دیا گیا ہے۔
فائنل مقابلے سے قبل انگلینڈ ٹیم اور ان کے فینز کے نعرے ’اٹس کمنگ ہوم‘ کا اتنا زیادہ ذکر ہوا کہ اٹلی کی کامیابی کے بعد بہت سے صارفین نے اسے بدل کر ’اٹس کمنگ ٹو روم‘ کر دیا۔

پاکستانی ٹوئٹر صارفین بھی یوروکپ فائنل سے متعلق جاری گفتگو میں شریک ہوئے تو کہیں پرتشدد ردعمل کو تنقید کا نشانہ بنایا تو کہیں میمز یا دیگر ذرائع سے انگلش فٹبال فینز سے ہمدری اور ان کے رویوں پر طنز کیا جاتا رہا۔

میچ سے قبل پرتشدد واقعات اور نسلی تعصب پر مبنی گفتگو کے سلسلے سے نالاں کچھ صارفین نے نتیجے کے بعد اطمینان محسوس کیا تو اس کا اظہار بھی کیا۔
میمز بائی زین نامی ہینڈل نے اس صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ’انگلینڈ ہار گیا ہے یہ جاننے کے بعد اب میں سکون سے سو سکتا ہوں۔‘

اٹلی نے فائنل مقابلے میں انگلش ٹیم کو شکست دی تو یہ موجودہ کوچ کے ساتھ مسلسل تیسرا برس ہے کہ ٹیم ناقابل شکست رہی ہے۔
گذشتہ تین برسوں میں ناقابل شکست رہنے والی اٹلی کی ٹیم کے کوچ رابرٹو مینسینی بھی صارفین کی خصوصی توجہ کا مرکز رہے۔ متعدد ٹویپس نے 2017 میں ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہ کر سکنے والی اطالوی ٹیم کی موجودہ کوچ کے ساتھ عمدہ کارکردگی کو سراہا تو اس کا کریڈٹ رابرٹو مینسینی کو دیا۔

یوروکپ کے فائنل میں اٹلی اور انگلینڈ کا میچ ایک ایک گول سے برابر رہنے کے بعد اس کا فیصلہ پینلٹی کک کی بنیاد پر ہوا، جس میں اٹلی نے تین گولز کے ساتھ کامیابی اپنے نام کر لی۔

شیئر: