Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیئر صحافی عارف نظامی لاہور میں انتقال کرگئے

عارف نظامی انگریزی اخبار پاکستان ٹوڈے کے مدیر بھی تھے (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)
پاکستان کے نامور صحافی اور اخبار ’پاکستان ٹوڈے‘ کے مدیر عارف نظامی بدھ کی صبح لاہور میں انتقال کرگئے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق ’وہ عارضہ قلب میں مبتلا تھے۔‘ ان کے انتقال پر وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ ’ایک نامور صحافی، ایڈیٹر اور سیاسی تجزیہ کار عارف نظامی کی وفات کی خبر سن کر میں دکھی ہوں۔ ان کے خاندان سے تعزیت اور ان کے لیے دعائیں۔‘ 

 

اسی طرح پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی ایک ٹویٹ کی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے ’عارف نظامی کی رحلت کا سن کے دل بجھ گیا ہے۔ ان سے طویل تعلق تھا ۔تحریک پاکستان میں ان کے والد حمید نظامی اور میرے دادا چوہدری اویس اور تایا چوہدری الطاف حسین ہمسفر تھے اسی تعلق سے ان سے وہی تعلق رہا جو خاندان کے بزرگوں سے ہوتا ہے۔ خدا غریق رحمت کرے‘ 
عارف نظامی 2013 کے انتخابات سے قبل نگراں حکومت میں  وزیراطلاعات بھی رہے۔ اس کے علاوہ وہ پاکستان ٹوڈے نامی اخبار کے مدیر بھی تھے۔ عارف نظامی کے والد حمید نظامی پاکستان کے معروف اخبار نوائے وقت کے مدیر تھے۔ بعد ازاں ان کے بھائی مجید نظامی اس اخبار کے ایڈیٹر رہے۔ 
پاکستان کے معروف صحافی سہیل وڑائچ نے ان کی وفات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عارف نظامی ایک ایسے صحافی تھے جن کی تعریف دوست اور دشمن سب کرتے تھے۔‘
 ’انہوں نے دیانت داری سے صحافت کی اور کبھی بھی کسی ایک سیاسی جماعت کے ساتھ ان کو ٹیگ نہیں کیا گیا۔ ان کے تجزیے بے لاگ اور حقائق پر مبنی رہے۔‘ سہیل وڑائچ کے مطابق ’ان کی بعض خبروں نے بھی ملک پر راج کیا۔ آپ موجودہ وزیراعظم عمران خان کی ریحام خان سے شادی سے متعلق خبر کو ہی لے لیں سب سے پہلے عارف نظامی صاحب نے دی تھی۔‘

عارف نظامی 2013 کے انتخابات سے قبل نگراں حکومت میں وزیراطلاعات رہے (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)

انہوں نے کہا کہ ’عارف نظامی پاکستانی صحافت کے ایک درخشندہ باب تھے اور جب بھی غیر جانبدار صحافت کی بات ہو گی تو عارف نظامی کا نام ایک استعارے کے طور پر لیا جائے گا۔‘
سینیئر صحافی اور روزنامہ پاکستان کے مدیر مجیب الرحمان شامی نے بھی عارف نظامی کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
 ان کا کہنا تھا کہ ’عارف نظامی صحافت کے ایک روشن ستارے تھے اور بغیر کسی لگی لپٹی کے وہ ہر حکمران کی خامیوں کی نشاندہی کرتے تھے۔‘
’میں تو کہوں گا کہ وہ ایک عامل صحافی تھے اور انہوں نے اپنا وقت بہت اچھے طریقے سے گزارا اور شاندار صحافت کی۔ ان کی غیر جانبدارانہ صحافت کی گواہی پورا زمانہ دیتا ہے۔‘  

شیئر: