Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین مستعفی مگر وجہ کیا ہوئی؟

انہوں نے کہا کہ ’استعفی کی وجوہات اس لیے ظاہر کی ہیں کہ میڈیا میں قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے‘ (فوٹو: ٹوئٹر ایوان وزیراعظم)
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حسین نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ اردو نیوز کو بھیجے گئے اپنے خط میں ڈاکٹر عشرت حسین نے اپنے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی وجوہات بھی بتائی ہیں۔
ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ ’انہوں نے وزیراعظم کو استعفی بھیج کر ان سے درخواست کی ہے کہ یکم ستمبر 2021 سے مجھے اپنی ذمہ داریوں سے فارغ کر دیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا اور ہمیشہ مہربانی سے پیش آئے۔ میں نے یہ عہدہ اس لیے قبول کیا تھا کہ اس ملک میں گورننس کا ڈھانچہ بہتر کیا جائے تاکہ معیشت بہتر ہو اور غریب کو فائدہ پہنچے۔
’میں حکومت میں اسی سوچ کے ساتھ شامل ہوا تھا کہ میں تین سال تک کام کروں گا اور جب میری عمر 80 برس ہو جائے گی تو ریٹائر ہو جاؤں گا۔‘
انہوں ںے بتایا کہ ’اس عمر تک پہنچنے اور تین سال مکمل کرنے کے بعد میں نے وزیراعظم کو استعفی بھیجا ہے جس کا نفاذ یکم ستمبر سے ہو گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’وہ گذشتہ 57 برسوں سے پبلک سروس سے منسلک ہیں۔ جن میں 15 سال سول سروس میں رہے، 21 سال ورلڈ بینک میں، چھ سال سٹیٹ بینک میں دو سال این سی جی آر کے چیئرمین کے طور پر، آٹھ سال آئی بی اے کراچی میں اور تین سال موجودہ حکومت کے شامل ہیں۔‘
’اب میرے لیے وقت آگیا ہے کہ خدا حافظ کہوں اور اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ کم دباؤ والی زندگی گزاروں اور دیگر چیزوں میں دلچسپی لوں۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’وہ غیر سرکاری حثییت سے معاشی، سماجی اور فلاحی کاموں اور ریسرچ میں مدد کے لیے دستیاب رہیں گے۔‘
’میری ملک کے کے لیے خدمت کا عزم آج بھی قائم ہے کیونکہ اسی کی بدولت میں اس مقام پر پہنچا ہوں۔‘

ڈاکٹر عشرت نے تین سال میں کیا اصلاحات کیں؟


ڈاکٹر عشرت حسین طویل عرصے تعلیم کے شعبے سے منسلک رہے (فائل فوٹو: آئی بی اے)

انہوں نے اپنے الوادعی نوٹ میں بتایا کہ ’گذشتہ تین برسوں کے دوران انہوں نے وفاقی کابینہ سے کئی اصلاحات کی منظوری حاصل کی جس میں حکومتی اداروں کی تعداد 441 سے کم کر کے 307 تک لانا شامل تھا۔‘
’اس کے علاوہ نقصان میں جانے والے دس بڑے اداروں میں اصلاحات اور ری سٹرکچرنگ کی منظوری دی گئی جن میں پی آئی اے، ریلویز، پاکستان سٹیل ملز، ایف بی آر، آڈیٹر جنرل پاکستان، ایس ای سی پی شامل ہیں۔‘
ڈاکٹر عشرت حسین کے مطابق ’وزارت خزانہ کے چند اختیارات متعلقہ وزارتوں کو منتقل کرنے کے لیے پبلک فائنانس مینجمنٹ لا کا نفاذ اور حکومتی کاموں میں شفافیت لانے کے لیے ای آفس سوٹ کا قیام بھی عمل میں لایا۔
 وزیراعظم کے مشیر کے مطابق ’ان کی نگرانی میں سول سروس میں پڑے پیمانے پر اصلاحات کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت سرکاری نوکریوں میں میرٹ پر بھرتیوں کے علاوہ ترقی کا معیار عمر یا سروس میں سینیئر ہونے کے بجائے کارکردگی کو بنا دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ایک نیا سالانہ کارکردگی جانچنے کا سسٹم لایا گیا ہے۔‘
ان کے مطابق ’اس عرصے میں پبلک سیکٹر کے اداروں میں میرٹ پر سربراہ لگانے کا نظام وضع کیا گیا جس کی بدولت سمندر پار پاکستانیوں کو منتخب کیا گیا۔ سرکاری افسران کی تربیت، ترقی اور ریٹائرمنٹ کے نظام میں بہتری لائی گئی۔ ان اصلاحات کی نگرانی کے لیے کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات بھی قائم کی گئی۔‘
ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ ’انہوں نے اپنے استعفے کی وجوہات اس لیے ظاہر کی ہیں تاکہ میڈیا میں قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔‘

شیئر: