Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس میں النہضہ پارٹی کے سربراہ کی عوام کو سڑکوں پر لانے کی دھمکی

فرانسیسی وزیر خارجہ نے تیونس پر زور دیا ہے کہ ’وہ جلد نیا وزیراعظم اور حکومت مقرر کرے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
تیونس میں اسلام پسند جماعت النہضہ کے سربراہ راشد غنوشی نے خبردار کیا ہے کہ اگر پارلیمنٹ کی بحالی، حکومت بنانے اور پارلیمان میں ان کی پارٹی کی نمائندگی پر معاہدہ نہ ہو سکا تو عوام کو سڑکوں پر لایا جائے گا۔
راشد غنوشی، جو تیونس کی پارلیمنٹ کے سپیکر بھی ہیں، نے دعویٰ کیا کہ صدر قیس سعید نے ’پارلیمنٹ کو تالے لگائے اور اس کے دروازے پر ٹینک کھڑا کیا اور بہت کم بھی کہا جائے تو یہ سنگین غلطی ہے۔‘

 

خیال رہے کہ پارلیمان معطل کرنے، وزیراعظم ہیثم مشیشی کو برطرف، وزیر دفاع اور وزیر انصاف کو ہٹانے کے بعد تیونس کے صدر نے مزید اعلیٰ عہدیداروں کو برطرف کرنے کے احکامات جاری کیے۔
النہضہ کے سربراہ نے کہا کہ ’ابتدا ہی میں ہم نے عوام سے اپیل کی کہ بغاوت کے خلاف تمام تر پرامن ذرائع سے جدوجہد کریں اور یہ مزاحمت پرامن طریقے سے جاری رہے گی۔‘
تیونس کے صدر کے مخالفین پارلیمنٹ کی معطلی کو ’بغاوت‘ قرار دیتے ہیں۔
صدر قیس کے مطابق ’ان کے اقدامات آئین کے تحت جائز ہیں اور یہ ریاست کے سربراہ کو ’آنے والے خطرے‘ کی صورت میں غیر متعین غیر معمولی اقدامات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔‘
تیونس کو خراب معاشی حالات، مہنگائی اور بے روزگاری کے علاوہ کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کا بھی سامنا ہے۔

تیونس کے صدر نے کہا ہے کہ وہ عوام کی آزادی اور ان کے حقوق کی پاسداری کریں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

امریکہ، یورپ اور دیگر عالمی طاقتوں نے تیونس کی صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی حکومت نے صدر قیس سعید پر زور دیا ہے کہ وہ جلد از جلد جمہوری حکومت بحال کریں جبکہ سول سوسائٹی گروپس نے آئین کی بالادستی کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ نے تیونس پر زور دیا ہے کہ ’وہ جلد نیا وزیراعظم اور حکومت مقرر کرے۔‘
صدر قیس سعید نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ ’وہ تیونس کے عوام کی آزادی اور ان کے حقوق کی پاسداری کریں گے۔‘

شیئر: