Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس کے صدر کو تنقید کا نشانہ بنانے پر رکن پارلیمان گرفتار

یاسین عیاری نے حکومت تحلیل کرنے کے اقدام کو بغاوت قرار دیا ہے۔ (فوٹو اے ایف پی)
تیونس کے ایک رکن پارلیمان کی جانب سے صدر قیس سعید کو فیس بک پر تنقید کا نشانہ بنانے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رکن پارلیمان یاسین عیاری کی اہلیہ نے بتایا کہ ’جمعے کے روز سکیورٹی فورسز نے ان کے شوہر کو گھر سے گرفتار کیا۔‘
یاسین عیاری نے سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر صدر قیس سعید کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور حکومت تحلیل کرنے کے اقدام کو بغاوت قرار دیا تھا۔
یاسین عیاری کی اہلیہ سیرین فتوری کے مطابق ’سادہ لباس میں ملبوس بیس کے قریب افراد نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور یاسین عیاری کو گرفتار کر لیا۔‘
سیرین فتوری نے بتایا کہ ’ان افراد نے خود کو صدارتی سکیورٹی یونٹ کے ممبران کے طور پر متعارف کروایا تھا۔‘
سیرین فتوری نے مزید کہا کہ ’سکیورٹی فورسز کے اہلکار یاسین عیاری کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے جبکہ ان کی والدہ چیختی رہیں، تمام واقعے کی ویڈیو بنانے سے بھی روک دیا گیا۔‘
صدر قیس سعید نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ ’وہ تیونس کے عوام کی آزادی اور ان کے حقوق کی پاسداری کریں گے۔‘
امریکی حکومت نے بھی صدر قیس سعید پر زور دیا ہے کہ وہ جلد از جلد جمہوری حکومت بحال کریں جبکہ سول سوسائٹی گروپس نے آئین کی بالادستی کا مطالبہ کیا ہے۔

تیونس کے صدر قیس سعید نے وزیراعظم کو برطرف کر دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

ظاہری طور پر صدر قیس سعید کے اقدامات کو تیونس کے عوام کی حمایت حاصل ہے۔ تیونس کی عوام کئی برسوں سے حکومتی بدنظمی، بدعنوانی اور معاشی بدحالی کا شکار ہیں، جبکہ کورونا کے بحران سے ملکی حالات مزید خراب ہو گئے تھے۔
علاوہ ازیں عدلیہ، جس نے سیاسی طور پر غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا تھا نے جمعرات کو ان تین سیاسی جماعتوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا جنہوں نے صدر قیس سعید کی مخالفت کی ہے، جبکہ متعدد قانون سازوں کے خلاف بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

شیئر: