Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کراچی میں لاک ڈاؤن میں نرمی، ویکسینیسشن سینٹر میں بدنظمی‘

سندھ حکومت نے کہا ہے کہ کراچی میں نقل و حمل پر پابندی میں نرمی کرتے ہوئے شہریوں کو ویکسینیشن سنٹرز تک جانے کی سہولت دینے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کو اجازت دی جا رہی ہے اور ڈبل سواری پر پابندی ختم کی جا رہی ہے۔
سنیچر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ’پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے نوٹیفیکیشن جاری کر رہے ہیں تاکہ وہ لوگوں کو ویکسین سنٹرز تک لا سکے۔ ڈبل سواری کی پابندی کو ختم کیا جا رہا ہے۔ ریسٹورنٹس، بیکری اور دودھ کی دکانوں کو بھی اجازت دینے جا رہے ہیں۔‘
انہوں لاک ڈاؤن کے حوالے وفاقی وزرا کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ سندھ ٹاسک فورس نے ماہرین کے مشورے سے لاک ڈاؤن لگایا۔ بدقسمتی سے آج کہا جا رہا ہے کہ ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔ این سی او سی نے کہیں نے کہا کہ سندھ لاک ڈاؤن نہ لگائے۔‘
’سندھ حکومت پوری کوشش کرتی ہے کہ وفاقی حکومت کے ساتھ رابطے میں رہے اور اسی حوالے سے فیصلے کیے جاتے ہیں، لیکن بد قسمتی سے جو لوگ میڈیا میں آ کر بیان بازی کرتے ہیں وہ کورونا وائرس کے بارے میں ایک متحد بیانیہ پیش نہیں کرتے۔‘
مرتضی وہاب نے کہا کہ ’سیاسی میدان میں پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی کی جنگ ہو سکتی ہے مگر انسانیت کے میدان میں ہمیں لوگوں کو اس موذی وبا سے بچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جو لاگ نکتہ چیی کر رہے کہ میں ان کو کہنا چاہوں گا کہ بجائے اس کے لوگوں کو قائل کریں انتشار نہ پھیلائیں۔ جب لاہور میں لاک ڈاؤن لگایا تو پیپلز پارٹی نے یہ نہیں کہا تھا کہ لاک ڈاؤن غلط لگایا۔ یہ نہیں کہا تھا کہ لاک ڈاؤن لاہور کی معیشت کے خلاف ہے۔‘
ان کے مطابق ’سندھ ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ جو لوگ ویکسین نہیں لگائیں ان کی موبائل سم بند کر دی جائے۔ پچھلے چار دن میں پاکستان میں ویکسین لگوانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔‘
’سندھ میں چوبیس گھنٹوں میں ایک لاکھ پچاسی ہزار لوگوں نے ویکسین لگوائی۔ لوگ بڑی تعداد میں ویکسین لگوا رہے ہیں اور ویکسین بھی مناسب مقدار میں موجود ہے۔ مزید ویکسینیشن سنٹرز بنا رہے ہیں۔‘
دوسری جانب کراچی میں ویکسینیشن سینٹر میں آنے والے لوگوں کا رش بڑھ گیا ہے، عوام گیٹ توڑ کر ویکسینیشن سینٹر میں داخل ہوگئے۔ دھکم پیل سے وہاں موجود سٹاف بھی معمولی زخمی ہوگیا ہے جبکہ سینٹر کی انتظامیہ صورت حال کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی۔ 
ترجمان سندھ حکومت کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر کوئی ادارہ، دکان یا شادی ہال ایس او پیز کی خلاف کرے گا تو نو اگست کے بعد اسے ایک مہینے کے لیے سیل کیا جائے گا۔‘

غیرضروری طور پرگھروں سےنکالنے والوں کو بھی واپس کیا جا رہا ہے (فوٹو اردو نیوز)

’لوگ صرف ویکسین لگوانے کے لیے گھر سے نکلیں۔ جن اداروں نے ملازمین کی سو فیصد تعداد کو ویکسین لگوا لی ہے انہیں کام کی اجازت ہو گی۔ اگر انتظامیہ کسی کے خلاف ناجائز کارروائی کرے تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔‘
سندھ حکومت کے ترجمان کی پریس کانفرنس کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’وفاقی حکومت نہ صنعتوں اور نہ ہی مکمل لاک ڈاؤن کے حق میں ہے۔ سمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے پہلے بھی قابو پایا گیا تھا۔ سمارٹ لاک ڈاؤن لگایا جائے ہم ساتھ دینے کو تیار ہیں۔‘
دوسری طرف کراچی میں لاک ڈاؤن کے پہلا دن پولیس نے جگہ جگہ ناکے لگائے ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو ناکوں سے آگے جانے نہیں دیا جا رہا۔
پولیس اہلکار بسوں اور ویگنوں سے مسافروں کو اتار رہے ہیں۔ رکشوں اور ٹیکسیوں کو بھی ناکوں سے آگے نہیں جانے دیا جا رہا جبکہ غیرضروری طور پرگھروں سےنکالنے والوں کو بھی واپس کیا جا رہا ہے۔ سڑکوں پر ٹریفک معمول سےکم ہے اور مارکیٹیں اور دکانیں بھی بند ہیں۔
اس کے علاوہ بیشتر سرکاری دفاتر بھی بند ہیں  اور نجی دفاتر میں بھی حاضری معمول سے کم ہے۔

شیئر: