Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد کی 27 گلیاں سیل، کراچی میں تاجروں کا صوبائی ٹیکسوں کے بائیکاٹ کا اعلان

کراچی میں 8 اگست تک مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے نتیجے میں تمام کاروباری مراکز بند اور سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں۔ (فوٹو، اے ایف پی)
کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز کی 27 گلیوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے۔ 
سنیچر کو جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق ان علاقوں میں بنیادی ضرورت کی اشیا، ادویات، کھانے پینے کی چیزوں کی ترسیل کی اجازت ہوگی۔ جبکہ مریضوں کو بھی ہسپتال لے جانے کی اجازت ہوگی۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر سے جاری ہونے والے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ضروری کاموں کے لیے ایس او پیز کی پابندی کرنا ہوگی ۔ شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کا بندوبست کر لیں اور اپنی طے شدہ مصروفیات کے اوقات بھی تبدیل کریں۔
 
قبل ازیں پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا تھا کہ کورونا کی چوتھی لہر خطرناک ہے، شہروں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کے لیے سفارشات وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں کل پیش کریں گے۔
دوسری جانب سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں میں نافذ لاک ڈاؤن کے سبب تمام کاروباری مراکز کی بندش کے بعد شہر قائد کی تاجر تنظیموں کی نمائندہ تاجر ایکشن کمیٹی نے سندھ حکومت کی جانب سے عائد تمام ٹیکسوں کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ٹیکس جمع کرنے والے حکام کے لیے مارکیٹوں کو نو گو ایریا بنا دیا جائے گا۔
کراچی میں 8 اگست تک مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے نتیجے میں تمام کاروباری مراکز بند اور سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں، اسی تناظر میں کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا جس میں کاروبار کی بندش کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات کا جائزہ لیا گیا۔
کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے کنوینر رضوان عرفان نے کہا کہ حکومتی اجلاس میں فیڈریشن اور چیمبر کے نمائندے بھی موجود تھے جنہوں نے اس لاک ڈاؤن کی مخالفت کی، اس کے باوجود چیمبر اور فیڈریشن کے نمائندوں کی بات کو اہمیت نہیں دی گئی، ’ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور تمام صوبائی ٹیکسوں کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر صوبائی حکومت کے نمائندے مارکیٹوں میں ٹیکس وصولی کے لیے آئے تو مارکیٹوں کو ان حکام کے لیے نو گو ایریا بنا دیا جائے گا۔‘

کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر محمد شرجیل گوپلانی نے کہا کہ کورونا وبا کا سارا نزلہ تاجروں پر ڈالا جا رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین اور کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر جمیل احمد پراچہ نے کہا کہ کشمیر الیکشن کے لیے کراچی اور سندھ سے لوگوں کو گاڑیاں بھر بھر کر لے جایا گیا، وہی لوگ کورونا لے کر واپس کراچی آ گئے۔
’اس کے علاوہ پورے سندھ سے تمام مریض کراچی منتقل کیے جا رہے ہیں اور انہی بڑھتے ہوئے کیسز کو بنیاد بنا کر کراچی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کمانے اور کھانے والے کہاں جائیں گے؟ ہمارے لوگ سڑکوں پر آنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر پیر تک لاک ڈاؤن ختم نہ کیا گیا تو تاجر ہر صورت میں کاروبار کھولنے پر مجبور ہوں گے۔‘
آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن کے صدر اور کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر محمد شرجیل گوپلانی نے سندھ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کا سارا نزلہ تاجروں پر ڈالا جا رہا ہے۔ اگر حالات بہت برے تھے تو حکومت نے الیکشن کیوں کروائے؟ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے کہا تھا کہ ٹیکسوں پر رعایت دی جائے گی، مگر تاجروں کو کسی قسم کا ریلیف نہیں دیا گیا۔
شرجیل گوپلانی نے مزید کہا کہ ’اس وقت کراچی بندرگاہ پر بے شمار کنٹینر کھڑے ہیں جس کے لیے فی کنٹینر 18 سو سے لے کر اڑھائی ہزار روپے تک کراچی پورٹ اتھارٹی ڈیمیج لیتی ہیں اور ڈیٹینشن کی مد میں شپنگ کمپنیاں 70 سے ایک سو دس ڈالر لیتی ہیں جوکہ ملک سے باہر کی کمپنیاں ہیں۔‘
’اس طرح یہ سارا پیسہ ملک سے باہر جائے گا اور اس نقصان کی ذمہ دار بھی سندھ حکومت ہوگی۔ اگر حکومت تمام کنٹینر فوری طور پر ریلیز کردے تو یہ زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے۔‘

مرتضیٰ وہاب نے گذشتہ روز کہا تھا کہ شہریوں کو ویکسینیشن سنٹرز تک جانے کی سہولت دینے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کو اجازت دی جا رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

آل کراچی گروسریز کے چیئرمین رؤف ابراہیم نے کہا کہ ہماری مارکیٹیں کھلی ہونے کے باوجود ہم تاجروں کے ساتھ ہیں۔ اس مسئلے کے لیے جو فیصلہ بھی کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کرے گی‘ ہم ان کی حمایت کریں گے اور ان کے فیصلے پر عمل کریں گے۔

’لاک ڈاؤن ضرور لگائیں غریبوں کو بھوکا نہ ماریں

سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن کے فیصلہ پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کسی نے اس فیصلے کو عوام کے لیے بہتر کہا تو کسی نے اسے ایک بڑا مسئلہ قرار دیا۔
ایسی ہی ایک بحث سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی جاری ہے۔ کچھ صارفین لاک ڈاؤن کے حق میں ٹویٹس کر رہے ہیں تو کچھ اس پر تنقید بھی کر رہے ہیں لیکن کچھ صارفین ایسے بھی ہیں جو لاک ڈاؤن کے حق میں تو ہیں پر ساتھ ہی سندھ حکومت کو غریب عوام کو دال روٹی مہیا کرنے کی تلقین کر رہے ہیں۔
صارف آصف راج قریشی لکھتے ہیں کہ ’کل سے صوبہ سندھ میں لاک ڈاؤن۔ پولیوں اور ویکسین کی طرح غریبوں کی دال روٹی کا بھی بندوبست کیا جائے۔ لاک ڈاؤن ضرور لگائیں غریبوں کو بھوکا نہ ماریں سندھ گورنمنٹ سے اپیل۔‘

سوشل میڈیا صارف فہیم خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی جانب سے لاک ڈاؤن لگانے کے تین مقاصد ہیں جن میں ایس او پیز کا مکمل خیال، ہیلتھ کیئر سہولیات کو بہتر کرنا، ہسپتالوں پر دباؤ کم کرنا اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کی ویکسینیشن ممکن بنانا۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھتے ہیں کہ ’سندھ حکومت کا ایس او پیز پر عمل درآمد کروانے کی بجائے صوبے میں مکمل لاک ڈاون لگانا سمجھ سے باہر ہے! بغیر منصوبہ بندی لاک ڈاون انفورس کروانے سے نہ صرف سندھ سرکار کی اپنی رٹ متاثر ہوئی بلکہ عوام کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ دیہاڑی دار مزدور کاروبار، روزگار اور معیشت سب متاثر ہوا!‘
خیال رہے کہ سنیچر کو سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی میں نقل و حمل پر پابندی میں نرمی کرتے ہوئے شہریوں کو ویکسینیشن سنٹرز تک جانے کی سہولت دینے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کو اجازت دی جا رہی ہے اور ڈبل سواری پر پابندی ختم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے لاک ڈاؤن کے حوالے وفاقی وزرا کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ سندھ ٹاسک فورس نے ماہرین کے مشورے سے لاک ڈاؤن لگایا۔ بدقسمتی سے آج کہا جا رہا ہے کہ ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔ این سی او سی نے کہیں نے کہا کہ سندھ لاک ڈاؤن نہ لگائے۔‘
ترجمان سندھ حکومت کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر کوئی ادارہ، دکان یا شادی ہال ایس او پیز کی خلاف کرے گا تو نو اگست کے بعد اسے ایک مہینے کے لیے سیل کیا جائے گا۔‘

شیئر: