Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی آئل ٹینکر پر حملہ، برطانیہ نے ایرانی سفارتکار کو طلب کر لیا

نفتالی بینیٹ کا کہنا ہے  کہ ’وہ قطعی یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ جہاز پر یہ حملے ایران کی جانب سے کیے گئے ہیں۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
برطانیہ نے آئل ٹینکر حملے کے معاملے پر ایرانی سفارتکار کو طلب کر لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ اور برطانیہ نے گذشتہ ہفتے عمان میں آئل ٹینکر حملے کا الزام ایران پر لگایا تھا۔
پیر کو برطانوی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ’وزیر جیمز کلیورلی اس بات کو دہرایا کہ ایران کو فوری طور پر ایسے اقدامات روک دینے چاہیں جن سے بین الاقوامی امن اور سکیورٹی کو خطرہ ہو، اور زور دیا کہ جہازوں کو انٹرنیشنل قوانین کے مطابق آزادی کے ساتھ گزرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے کہا تھا کہ اسرائیل کے پاس عمان میں ہونے والے مہلک آئل ٹینکر حملے کے پیچھے ایران کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے  خبردار کیا کہ اسرائیل ایران کو ’جوابی پیغام‘ دے گا۔
عرب نیوز کے مطابق نفتالی بینیٹ کا یہ بیان اتوار کو ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایران نے اسرائیل کے ان ’بے بنیاد الزامات ‘کو مسترد کر دیا تھا کہ اس حملے کا ذمہ دار ایران ہے۔ اس حملے میں عملے کے دور ارکان ہلاک ہو گئے تھے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اس حملے میں تہران کے ملوث ہونے کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ’اس طرح کے بے بنیاد الزامات‘ لگانا بند کرے اور ’ایران پر ایسے الزامات تھوپنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے ہفتہ وار کابینہ اجلاس میں کہا ہے کہ ’اس کے لیے انٹیلیجنس شواہد موجود ہیں اور ہم عالمی برادری سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ایرانی حکومت پر یہ بات واضح کرے کہ انہوں نے سنگین غلطی کی ہے۔ ہم ایران کو بہر صورت اپنے طریقے سے اس کا جواب دیں گے۔
نفتالی بینیٹ نے ایران کے ’بزدلانہ‘ انکار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ قطعی یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ جہاز پر یہ حملے ایران کی جانب سے کیے گئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جارحانہ طرز عمل صرف اسرائیل کے لیے خطرناک نہیں بلکہ یہ پوری دنیا کے مفادات، آزادی نقل وحمل اور عالمی تجارت کے لیے نقصان دہ ہے۔‘
ادھر امریکی فوج نے بھی کہا ہے کہ ان کے پاس کچھ واضح شواہد ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ آئل ٹینکر پر ڈرون حملہ کیا گیا ہے۔ امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ امریکی نیوی کے دھماکہ خیز مواد کے ماہرین کوشش کر رہے ہیں کہ عملے کو مزید نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وہ اس حملے کی تحقیقات کی تیاری بھی کر رہے ہیں۔

جنرل شلمو بروم نے کہا ہے کہ ’یہ ایک خاص نوعیت کا حملہ ہے (فوٹو روئٹرز)

عرب نیوز کے مطابق فروری کے بعد اسرائیل کے متعلق کسی بھی سمندری جہاز پر ہونے والا یہ پانچواں حملہ ہے اور اس دوران ایران کے دو جہاز بھی حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ سنیچر کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی ہم منصب یائر لیپیڈ سے بات کی اور’حقائق کی جانچ، مدد فراہم کرنے اور مستقبل کے اقدامات کے لیےاپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے‘ پر اتفاق کیا۔
اسرائیل کے انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکورٹی اسٹیڈیز کے سنیئر ریسرچ فیلو ریٹائرڈ بریگیڈئر جنرل شلمو بروم نے کہا ہے کہ ’یہ ایک خاص نوعیت کا حملہ ہے لیکن ایران کسی بڑی جنگ سے گریز کرنا چاہتا ہے جیسا کہ ہم بھی چاہتے ہیں۔‘
جون میں ایران نے کہا تھا کہ اس نے تہران کے مغرب میں کاراج شہر کے قریب واقع ایٹمی توانائی ایجنسی کی عمارت پر تخریب کاری کاحملہ ناکام بنا دیا ہے لیکن اسرائیل کی پرائیوٹ انٹیلیجنس فرم انٹل لیب کی جانب سے حاصل کی گئی فضائی تصاویر میں اس مقام پر نقصانات کا انکشاف ہوا تھا۔

شیئر: