Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کا ایرانی میزائل پروگرام پر مزید پابندیاں لگانے کا عندیہ

ایران کے میزائل پروگرام پر پہلے سے ہی کچھ پابندیاں عائد ہیں لیکن نئی ممکنہ پابندیاں زیادہ وسیع ہوں گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ ایران کے تیزی سے بڑھتے ہوئے ڈرون اور میزائل پروگرام کے خلاف مزید پابندیاں لگانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
عرب نیوز نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ ایرانی ڈرون اور میزائل پروگرام جس کا انتظام پاسدارانِ انقلاب کے پاس ہے، وہ امریکہ کے اتحادی ممالک اور مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی نسبت زیادہ خطرناک ہے۔
خیال رہے کہ ایران کے میزائل پروگرام پر پہلے سے ہی کچھ پابندیاں عائد ہیں لیکن نئی ممکنہ پابندیاں زیادہ وسیع ہوں گی جو کہ ان میزائلوں کی تیاری کے لیے پرزوں کے حصول کو ہدف بنائیں گی۔
وال سٹریٹ جرنل کو بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئرعہدے دار نے بتایا کہ ’یہ ہماری جامع پالیسی کا حصہ ہے اس لیے ہم ایرانی خطرے کے ساتھ ہر پہلو سے نمٹ رہے ہیں۔‘
ایران کے خلاف امریکہ کی جانب سے نئی پابندیاں ایک ایسے وقت میں لگائی جا رہی ہیں جب عراق میں امریکی افواج اور اتحادیوں اور مشرق وسطیٰ کے دیگر علاقوں میں ایرانی پاسداران انقلاب اور ان کی حامی پراکسیز کی جانب سے میزائل حملوں کے خاتمے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں۔
امریکی عہدے دار نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ ’ایران کے ڈرون حملے خطے میں ہمارے اتحادیوں کے لیے بڑا خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔‘
اس سے قبل بائیڈن انتظامیہ نے ایران کے جوہری پروگرام پر عائد پابندیوں کو نرم کرنے کی پیشکش کی تھی بشرطیکہ ایران 2015 میں ہونے والے معائدے کی پاسداری کرے۔
دوسری جانب تہران نے کہا ہے کہ وہ اسی صورت میں 2015 کے جوہری معاہدے کی پاسداری کرے گا کہ امریکہ اس کے میزائل پروگرام سے سب پابندیاں اٹھائے اور امریکہ اور دیگر ممالک پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیے جانے کے فیصلے کو واپس لیں۔
خیال رہے کہ 2019  میں سعودی عرب کی ایک اہم آئل ریفائنری پر ڈرون حملوں کے نیتجے میں تیل کی عالمی مارکیٹ کو سنگین نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
علاوہ ازیں گذشتہ چند ماہ کے دوران سعودی عرب کو یمن میں ایرانی پراکسیز کی جانب سے 100 سے زائد حملوں کا سامنا کرنا پڑا، ان حملوں میں ایرانی ساختہ چھوٹے بڑے ڈرونز اور بیلسٹک میزائل استعمال ہوئے تھے۔
پولینڈ یونیورسٹی آف لاڈز میں ایران کے موضوع پر تخصص کرنے والے اسسٹنٹ پروفیسر رابرٹ ترودا نے وال سٹریٹ جرنل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ پابندیاں ایران کی دفاعی رسد کے سلسلے میں رکاوٹ کا سبب بنیں گی۔‘

شیئر: