Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام کی افواج کا جنوبی علاقے میں آپریشن، دو ہزار خاندانوں کی نقل مکانی

گزشتہ ہفتے باغیوں نے درجنوں شامی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
شام میں سرکاری افواج نے جنوبی شہر دارا میں اپوزیشن کے انکلیو میں کنٹرول حاصل کرنے کے لیے شیلنگ کی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین، فوج اور مقامی رہائشیوں کے حوالے سے علاقے میں جاری لڑائی کا بتایا ہے۔
شامی افواج کے دارا کے علاقے میں کارروائی کے جواب میں باغیوں نے صوبے بھر میں جوابی کارروائیوں میں درجنوں فوجیوں کو یرغمال بنا لیا جس کے بعد مزید اہلکار، درجنوں ٹینک اور بکتربند گاڑیاں بھیجی گئیں۔
خیال رہے کہ اس علاقے میں سنہ 2011 میں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف پرامن احتجاج شروع ہوا تھا جس پر طاقت کے استعمال کے بعد پورے ملک میں اپوزیشن کی تحریک پھیل گئی تھی۔
باغیوں نے اتوار کو اردن کی سرحد کو جانے والی دمشق دارا ہائی وے پر ٹریفک میں خلل ڈالا جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیانی سرحدی گزرگاہ کو بند کرنا پڑا۔
سنہ 2018 میں شامی افواج نے روسی ایئرفورس اور ایرانی ملیشیا کی مدد سے اردن کے ساتھ سرحدی علاقے اور اسرائیل کے ساتھ ملنے والی گولان کی پہاڑیوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کیا تھا۔
روس نے باغیوں کے ساتھ ایک معاہدے میں ان کو بھاری ہتھیار واپس کرنے اور سرکاری افواج کو صوبے کے بڑے شہروں اور صوبائی دارالحکومت دارا البلاد میں داخلے سے روکا تھا۔
اتوار کو شامی افواج نے الزام لگایا کہ دارا میں ’اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد فوجی چیک پوسٹ لگانے کے عمل کو باغیوں نے سبوتاژ کیا۔‘
مقامی حکام کے مطابق اپوزیشن اس بات پر زور دیتی ہے کہ معاہدے کے تحت اس علاقے میں صرف سویلین کنٹرول ہی دیا جا سکتا ہے۔
اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ابو جہاد الحورانی نے فوج کے محاصرے میں آئے انکلیو کے اندر سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’حکومت اپنے خلاف بغاوت کی ایک زندہ مثال کا خاتمہ چاہتی ہے۔ اگر فوج کے ذریعے انکلیو کو خاموش کرائیں گے تو پورے حوران خطے کو زیرنگیں لائیں گے۔‘
دمشق میں کام کرنے والی ریلیف تنظیموں نے کہا ہے کہ علاقے میں جنگ چھڑنے کے بعد دو ہزار خاندان گھر چھوڑ کر نکل گئے ہیں۔

شیئر: