Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لداخ کی سرحد سے انڈین اور چینی افواج کی واپسی: انڈیا کا دعویٰ

دونوں ملکوں نے گذشتہ سال جھڑپ کے بعد ہمالیہ کے علاقے لداخ میں ہزاروں اضافی فوجی بھیجے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈین حکومت کا جمعے کو کہنا تھا کہ انڈیا اور چین نے اپنی متنازع سرحد کے اس مقام سے اپنی افواج واپس بلا لی ہیں، جہاں ان کے درمیان گذشتہ سال جھڑپ ہوئی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ملکوں نے گذشتہ سال جھڑپ کے بعد ہمالیہ کے علاقے لداخ میں ہزاروں اضافی فوجی بھیجے تھے۔
تاہم انڈین فوج کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے بعد گوگرا کے علاقے سے چین کی فوج دو روز میں ’مرحلہ وار، مربوط اور تصدیق شدہ انداز میں‘ واپس چلی گئی تھی۔
ایک بیان میں انڈین فوج کا کہنا تھا کہ ’اس علاقے میں افواج گذشتہ برس مئی سے ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔‘
تاہم، بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس (فوج کی واپس) کے ساتھ (دونوں ملکوں کے درمیان) کشیدگی کا ایک اور حساس معاملہ حل ہوگیا ہے۔‘
انڈین اور چینی فوجیوں کے درمیان گذشتہ سال 15 جون کو وادی گلوان میں دست بدست لڑائی ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 20 انڈین فوجی مارے گئے جبکہ چین نے بعد میں اپنے چار فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
لفاخ کی سرحد پر اس بڑھتی ہوئی کشیدگی سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید خراب ہوگئے تھے۔
ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دونوں پڑوسی ملک سنہ 1962 میں بھی ایک جنگ بھی لڑ چکے ہیں۔ چین اور انڈیا ایک طویل عرصے سے ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزی کے الزمات عائد کرتے آئے ہیں۔

گذشتہ سال وادی گلوان میں دست بدست لڑائی میں 20 انڈین فوجی مارے گئے جبکہ چار چینی فوجی ہلاک ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انڈیا اور چین نے لداخ کے معاملے پر عسکری اور سفارتی سطح پر مذاکرات کے کئی ادوار کیے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان آخری بار مذاکرات سنیچر کو ہوئے تھے۔
انڈٰین فوج کا کہنا ہے کہ ’گوگرا کے علاقے میں دونوں ممالک کی افواج کی جانب سے قائم کیے گئے تمام عارضی پڑاؤ ختم کر دیے گئے ہیں۔‘
انڈین آرمی کے مطابق ’یہ معاہدہ یقین دلاتا ہے کہ اس علاقے میں (ایل اے سی) سرحد کا سختی سے مشاہدہ کیا جائے کا اور دونوں طرف سے اس کا احترام کیا جائے گا۔‘
دونوں ممالک کی فوج نے رواں برس فروری میں پینگونگ جھیل سے فوجی واپس بلا لیے تھے۔

شیئر: