Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا لبنانی عوام کے ساتھ ایک بار پھر اظہار یکجہتی

کابینہ نے بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب لبنان کی موجودہ یا مستقبل کی حکومتوں کی مدد اس وقت کرے گا جب وہ وہ ٹھوس اصلاحات لائیں گی۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مملکت لبنانی افراد کے ساتھ کھڑی ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق کابینہ نے منگل کو جاری ہونے والے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ سعودی عرب لبنان کی موجودہ یا مستقبل کی حکومتوں کی مدد اس وقت کرے گا جب وہ ٹھوس اصلاحات لائیں گی۔
واضح رہے کہ گذشتہ دو برسوں میں لبنان کی کرنسی کی قدر 90 فیصد سے زیادہ گری ہے جس کی وجہ سے ملک کو ایندھن، بجلی اور دواؤں کی قلت کا سامنا ہے۔
گذشتہ سال 4 اگست کو لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ کے قریب امونیم نائٹریٹ کا دھماکہ تاریخ کے سب سے خطرناک واقعات میں سے تھا جس کے نتیجے میں ملک کی سیاسی اشرافیہ کے خلاف غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
لبنان کی حکومت کے مطابق امونیم نائٹریٹ انتہائی دھماکہ خیز مواد ہے جسے بغیر کسی حفاظتی اقدام کے بندرگاہ کے قریب ذخیرہ کیا گیا تھا۔
اس دھماکے میں چھ ہزار 500 افراد زخمی ہوئے تھے اور ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ سال دھماکے کے پانچ دن بعد 10 اگست کو لبنان کے وزیراعظم حسن دیاب نے لبنان کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ملک میں ’بدعنوانی کا نظام ریاست سے بڑا ہے۔‘
اس وقت سے وہ اس حکومت کے نگراں وزیراعظم ہیں جو مزید بحران کی طرف جانے والے ملک کے لیے فیصلہ کرنے سے قاصر ہے۔
یہ لبنان کی سیاسی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک رہنے والی نگران حکومت ہے۔ تین وزرائے اعظم حکومت بنانے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
نامزد وزیراعظم نجیب میقاتی نے جمعرات کو کہا ہے کہ لبنان میں حکومت قائم کرنے کی طرف سُست رفتار میں ہی سہی لیکن اقدامات ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اتحادی اس وقت تک لبنان کی مدد نہیں کر سکتے جب تک وہ خود اپنی مدد نہ کرے۔
صدر مشیل عون کے ساتھ ایک اجلاس کے بعد نجیب میقاتی کا کہنا تھا کہ ’آج کا اجلاس ایک اہم پیش رفت تھا۔ آج ہم آگے بڑھے ہیں، بے شک یہ سُست رفتار سے ہو رہا ہے تاہم ہم حکومت قائم کرنے کے لیے ثابت قدم ہیں۔‘

سعودی عرب کا کہنا تھا لبنان کی حکومت کو اصلاحات لانے ہوں گے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

مغربی ممالک نے لبنان کو امداد فراہم کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ لبنانی رہنما پہلے ملک میں اصلاحات کریں۔
فرانس نے بدھ کو ایک کانفرنس کی میزبانی کی تھی جس میں لبنان کے لیے 37 کروڑ ڈالر اکھٹے کیے گئے تھے۔
جون میں عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں عالمی بحران کی فہرست میں لبنان کا شمار پہلے تین ممالک میں کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ لبنان کو 1850 سے اب تک کے سب سے زیادہ سنگین عالمی بحران میں سے ایک کا سامنا ہے۔
نجیب میقاتی کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایک پیغام ہے اور وہ یہ کہ ’اگر آپ لبنانی (عوام) ایک دوسرے کی مدد نہیں کر رہے تو کیا آپ چاہتے ہیں ہم آپ کی مدد کریں؟‘
اس کے علاوہ لبنان کی کابینہ کے جائزے کے مطابق اقوام متحدہ کی امداد فراہم کرنے کی فہرست میں سعودی عرب تیسرے نمبر پر ہے۔
لبنان کی حکومت نے اس کے لیے سعودی عرب اور اس کی عوام کے اصولوں اور اقدار کو تسلیم کیا ہے۔
لبنانی وزرا نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ مملکت ان اقدامات کی سرپرستی کرنے کے لیے خواہاں ہے جو پُرامن بقائے باہمی کو فروغ دیتے ہیں۔

شیئر: