Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیروت بندرگاہ دھماکے کا سال مکمل، متاثرین مایوسی کا شکار

عوام غصے میں ہیں اور ذمہ داروں کا احتساب چاہتے ہیں۔ (فوٹو گیٹی امیج)
بیروت کی بندرگاہ پر ٹھیک ایک سال ہونے والے دھماکے میں مرنے والوں کے لواحقین حکومتی اقدامات پر ناخوش اور مایوسی کا شکار ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ سال چار اگست کو لبنان کے شہر بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کی وجہ سے دارالحکومت کا بڑا حصہ تباہ ہو گیا تھا اورکم ازکم 214 افراد ہلاک جب کہ 6500 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
یہ دھماکہ  بندرگاہ پرعرصہ دراز سے حفاظتی اقدامات کے بغیر موجود 2،750 ٹن امونیم نائٹریٹ میں آگ لگنے کے باعث ہوا تھا۔
یونیسیف کے مطابق دھماکے سے مرنے والوں میں چھ بچے بھی شامل تھے اور ایک ہزار سے زائد بچے زخمی ہوئے تھے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پراس موقع پر موجود ایک کارکن نےعرب نیوز کو بتایا کہ ’میں صرف اتنا کہا جا سکتا ہوں، کہ لوگ ناراض ہیں اور اپنےغصے کا اظہار کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر سکیورٹی اہلکاروں نے یہاں موجود متاثرین کے اہل خانہ کو جذبات کا اظہار کرنے سے روکا تو غیرمتوقع کارروائی دیکھنے میں آ سکتی ہے۔
دریں اثنا لبنانی پارلیمنٹ نے تاحال جج طارق بیتار کی جانب سے بیروت بندرگاہ دھماکے کے ملزمان سابق وزیرخزانہ علی حسن خلیل، سابق وزیرتعمیرات عامہ غازی زائتر اور سابق وزیر داخلہ نوہاد مشنوق کے استثنیٰ کو ختم کرنے کی درخواست پر فیصلہ نہیں کیا۔
واضح رہے نگراں وزیر داخلہ محمد فہمی نے گذشتہ ہفتے عوامی تحفظ کے ڈائریکٹر جنرل عباس ابراہیم کا استثنیٰ ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

دھماکے میں 214 افراد ہلاک جب کہ 6500 سے زائد زخمی ہوئے تھے (فوٹو: عرب نیوز)

جج طارق بیتارنے پہلے تین ارکان پارلیمنٹ اور سابق وزیر یوسف فینیانوس پر غفلت اور قتل کے ممکنہ ارادے کا الزام عائد کیا تھا کیونکہ وہ امونیم نائٹریٹ کی موجودگی سے واقف تھے مگر انہوں نے دھماکے کے خطرات کو کم کرنے کے اقدامات نہیں کیے۔
سول سوسائٹی نے لبنانی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ ساتھ شہری دفاع اور فائر فائٹنگ بریگیڈ کا بھی ساتھ دیں جن کے کئی ارکان اس دھماکے میں مارے گئے۔
سالانہ یادگاری تقریب میں ریٹائرڈ فوجی، انجمن تاجران کے لوگ اور ذاتی کاروبار کرنے والے پیشہ ور افراد بھی شامل ہوں گے۔
اجتماع کے موقع پر بیروت میں امریکی یونیورسٹی ہسپتال کو ہائی الرٹ رہنے کا کہا گیا ہے کیونکہ ممکنہ طور پر مظاہرین سیاست دانوں کی رہائش گاہوں کا رخ کر سکتے ہیں۔

متاثرین کے خاندانوں کو جذبات کا اظہار کرنے سے روکا گیا تو غیرمتوقع کارروائی دیکھنے میں آ سکتی ہے (فوٹو: روئٹرز)

بیروت دھماکے سے تباہ ہونے والے ہسپتالوں کی طبی ٹیمیں بندرگاہ پر جمع ہوں گی۔ بہت سے متاثرین کا رخ بندرگاہ کی طرف ہو گا۔ فنکاروں نے فٹ پاتھوں کی دیواروں پر متاثرین کی تصاویر بنائی ہیں۔
لبنان میں بدھ کے روزسوگ کے طور پرعمارتوں پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے۔ بینکوں، ریستوران اور کیفے سمیت تمام ادارے بند رہیں گے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ عوام غصے میں ہیں اور ذمہ داروں کا احتساب چاہتے ہیں۔
بندرگاہ دھماکے کا سال مکمل ہونے کے موقع پر جاری ہونے والے ایک بیان میں لبنان کے بین الاقوامی معاون گروپ (آئی ایس جی) نے متاثرین کے اہل خانہ اور دیگر لواحقین کے ساتھ اظہاریکجہتی کیا ہے۔
لبنانی حکام پر زور دیا گیا ہے کہ دھماکے کی تحقیقات تیزی سے مکمل کریں تاکہ حقیقت کا پتہ چل سکے اور انصاف فراہم کیا جا سکے۔
 

شیئر: