Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پارلیمنٹ لاجز میں ’چوہا راج‘، قومی اسمبلی کی رکن شاہدہ رحمانی کو کاٹ لیا

ڈپٹی سپیکر نے شاہدہ رحمانی کی شکایت سننے کے بعد  کہا کہ میں ڈائریکٹر سی ڈی اے سے کہوں گا کہ وہ پارلیمنٹ لاجز میں بہتر انتظامات کو یقینی بنائیں۔ فوٹو: فیس بک شاہدہ رحمانی
اسلام آباد میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے بالکل سامنے واقع ارکان اسمبلی کی رہائش کے لیے مختص پارلیمنٹ لاجز میں پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی کو چوہے نے کاٹ لیا ہے۔
شاہدہ رحمانی نے بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بتایا کہ ’میں رات کو سو رہی تھی کہ ہاتھ پر چوہا کاٹ گیا۔ میں ابھی انجکشن لگوا کر آئی ہوں۔ لاجز میں بدانتظامی کا نوٹس لیا جائے۔‘
ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے شاہدہ رحمانی کی شکایت سننے کے بعد  کہا کہ ’میں ڈائریکٹر سی ڈی اے سے کہوں گا کہ وہ پارلیمنٹ لاجز میں بہتر انتظامات کو یقینی بنائیں۔‘
خیال رہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں کے آزادانہ گھومنے اور رہائشیوں کو نقصان پہنچانے کی خبریں نئی نہیں ہیں۔ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ ایسی خبریں میڈیا میں رپورٹ ہو چکی ہیں اور سیاسی حلقوں میں پار لیمنٹ لاجز کے چوہوں سے متعلق جملے بازی بھی ہوتی رہی ہے۔
مئی 2019 میں پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے کے پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ ’پارلیمنٹ لاجز میں وزیراعظم عمران خان نے جاسوسی کے لیے روبوٹ چوہے چھوڑ رکھے ہیں۔‘
سنہ 2016 میں پیپلز پارٹی ہی کی ایک رکن قومی اسمبلی مسرت رفیق نے ایسی ہی شکایت کی تھی اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کے دوران بتایا تھا کہ انہیں چوہے کے کاٹنے کے بعد تین ماہ تک ویکسین لگوانا پڑی۔  
اسی اجلاس نے چند دیگر ارکان اسمبلی نے بھی لاجز میں چوہوں کی بہتات کی شکایت کی تھی۔ مسلم لیگ نواز کی اس وقت کی رکن قومی اسمبلی کرن حیدر نے بتایا تھا کہ ’چوہے میرے پستے اور کاجو کھا گئے ہیں۔ سی  ڈی اے کوئی کام نہیں کرتا، کسی کو بددعا دینی ہو تو کہو جاؤ تمہارا کام سی ڈی اے میں پڑے۔‘
بعد ازاں 2018 میں قومی اسمبلی کی نیشنل فوڈ سکیورٹی سے متعلق قائمہ کمیٹی میں پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف ظفر نے بتایا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز میں ہزاروں چوہے موجود ہیں۔ انہوں نے سی ڈی اے کو ’چوہا کنٹرول سیل‘ قائم کرنے کی تجویز دی تھی۔
اس وقت سی ڈی اے حکام نے کہا تھا کہ چوہے سیورج لائنز سے اندر داخل ہوتے ہیں، ان کا راستہ بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ارکان قومی اسمبلی کی بار بار شکایات کے باوجود پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا ہے۔  

شیئر: