Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی فورسز کی کارروائی میں چھ ہلاکتوں پر تحقیقات

آج تک کسی اسرائیلی  فوجی کو خلاف ورزیوں پر سزا نہیں دی گئی۔ (فوٹو عرب نیوز)
اسرائیلی فورسز کی جانب سے مئی میں غزہ کی پٹی میں کی جانے والی بمباری کے باعث  شیر خوار بچے سمیت چھ فلسطینی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق اس سلسلے میں آج تک کسی اسرائیلی  فوجی یا سینئر افسر کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سزا نہیں دی گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فورسز نے تمام کارروائی بغیر انتباہی نوٹس کے کی تھی۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان 13 مئی کی رات بدترین جھڑپ ہوئی تھی۔ (فوٹو سی این این)

انسانی حقوق کے گروپوں نے کئی بار اسرائیلی فورسز  پر الزام لگایا ہے کہ اس کے فوجیوں کے طرزعمل اور تحقیقات کا ریکارڈ خراب ہے۔
گزشتہ ہفتے روزنامہ ہارٹز نے خبر شائع کی تھی کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے اس واقعے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز اور حماس کے عسکریت پسندوں کے درمیان 13 مئی کی رات کو بدترین جھڑپ ہوئی تھی۔
اسرائیلی بمباری سے حماس کے زیر زمین نیٹ ورک کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اس لڑائی کا آغاز ہوا تھا۔

اسرائیل نے بدوی برادری کی خستہ حال  آبادی کے قریب حملہ کیا۔ (فوٹو عرب نیوز)

زیر زمین نیٹ ورک پر حملہ کرنے سے قبل اسرائیلی توپ خانے نے شمالی غزہ کی پٹی پر بمباری کی اور بیت لاھیا شہر کے باہر بدوی برادری سے تعلق رکھنے والوں کی  خستہ حال  آبادی کے قریب حملہ کیا۔
ایک مقامی رہائشی ناصر ابو فارس نے بتایا ہے کہ میرے رشتہ دار عید منانے جا رہے تھے کہ گولہ باری شروع ہوگئی۔
ہم اپنے گھر کے قریب  کھڑے تھے کہ بمباری شروع ہو گئی ، ہر طرف دھول تھی اور ہمیں دوڑ کر اپنی جان بچانا پڑی۔
ابو فارس نے مزید بتایا کہ  اسرائیلی فوج اکثر بڑے پیمانے پر کارروائیوں سے قبل رہائشیوں کو انتباہ جاری کرتی ہے لیکن اس موقع پر ہمیں کسی نے متنبہ نہیں کیا۔
انہوں نےبتایا کہ اس حملے میں میری تین بیٹیوں اور 9 ماہ کے نواسے سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
 

شیئر: