Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دیواروں پر فن پارے تخلیق کرنے والا سعودی آرٹسٹ

’آرٹ کے لیے انہیں روغنی رنگوں کے استعمال کا شوق چرایا، اس طرح انہوں نے گرافٹی آرٹ کی دنیا میں قدم رکھا‘ ( فوٹو: العربیہ)
دیواروں پر پینٹنگ ایک خاص فنکارانہ زبان ہے جو اس فن کی جمالیات کا اظہار ہے۔ اس آرٹ کے ذریعے پینٹنگز اور خاکوں کو فنکارانہ زبان میں دیواروں پر منقش کرنا اور انہیں عوام کی توجہ کا مرکز بنانا دلچسپی کا حامل فن ہے۔
العربیہ کے مطابق سعودی عرب میں وال آرٹ کے نمونے تخلیق کرنے والوں میں طارق السہلی بھی ہیں جنہوں نے آرٹ کے نمونے سڑکوں کی دیواروں پر منقش کرکے عوام کی توجہ حاصل کی ہے۔
 ان کا کہنا ہے کہ انسانی چہرے آرٹسٹ کے لیے الہام کا ماخذ ہیں جن کے اندر سے ایک آرٹسٹ اپنے آرٹ کی بارکیوں کو نقوش کی شکل میں بیان کرتا اور چہرے کے خد وخال کے منفرد اظہار سے وہ اپنے آرٹ کا پیغام دوسروں تک پہنچاتا ہے۔
ویژول آرٹسٹ اور مصور السہلی مدینہ میں ثقافت اور فنون کی سوسائٹی کے رکن ہیں۔ انہوں نے کاپیوں اور تختیوں پر پینٹنگز کی ڈرائنگ میں مہارت حاصل کی۔
 یہاں تک کہ آرٹ کے لیے انہیں روغنی رنگوں کے استعمال کا شوق چرایا۔ اس طرح دس سال قبل انہوں نے گرافٹی آرٹ کی دنیا میں قدم رکھا۔

’آرٹ، اپنے جامع معنوں میں سعودی وژن 2030 میں ایک اہم مقام پر موجود ہے‘ ( فوٹو: العربیہ)

انہوں نے کہا ہے کہ ’ میں آرٹ کو ایک پیغام سمجھتا ہوں جس کا روح پر گہرا اثر پڑتا ہے اور زندگی کو بامعنی بنا دیتا ہے۔ اس میں تخلیقی صلاحیت، عمدگی، اصلیت اور استثنا پنہاں ہوتا ہے‘۔
 ’آرٹ خیالات، جذبات اور احساسات کے اظہار کا ایک ذریعہ ہے۔ میری خواہش تھی کہ میں مملکت میں ایک آرٹسٹ کے طور پر کام کروں کیونکہ آرٹ کا سوسائٹی پر گہرا اثر مرتب ہوتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں تصویر کشی کو پسند کرتا ہوں اور اسے مختلف طریقوں سے پیش کرتا ہوں۔ میں ڈرائنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کی بلند ترین سطح تک پہنچنے اور اپنے آرٹ سے اپنے وطن کا نام بلند کرنا چاہتا ہوں‘۔

’وژن 2030 آرٹسٹوں کے عزائم کی نمائندگی کرتے ہوئے ان کی امیدوں کی ترجمانی کرتی ہے‘ ( فوٹو: العربیہ)

’میری خواہش ہے کہ میرے آرٹ کے نمونے بہترین بین الاقوامی عجائب گھروں تک پہنچیں جس سے میرے ملک کے وقار میں اضافہ ہو‘۔
وژن 2030 کے اثرات پر بات کرتے ہوئے السہلی نے کہا ہےکہ ’آرٹ، اپنے جامع معنوں میں سعودی وژن 2030 میں ایک اہم مقام پر موجود ہے‘۔
’یہ کہا جا سکے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے اعلان کردہ وژن معاشی اور ترقی کا ہی پروگرام نہیں‘۔

’میری خواہش ہے کہ میرے آرٹ کے نمونے بین الاقوامی عجائب گھروں تک پہنچیں، میرے ملک کے وقار میں اضافہ ہو‘ ( فوٹو: العربیہ)

’یہ پروگرام صرف سعودی شہریوں کی تعمیر افکار اور اس کی سوچ کی تعمیر کا نام نہیں بلکہ یہ سوچ آرٹسٹوں کے عزائم کی نمائندگی کرتے ہوئے ان کی امیدوں کی ترجمانی کرتی ہے‘۔
طارق السہلی نے اس بات پر زور دیا کہ ’فائن آرٹسٹ کے لیے کامیابی کے بہت سے عوامل ہیں۔ اس میں ’ہائپر ریئل ازم‘ جو کہ چیزوں اور رشتوں کی واضح طور پر منتقلی، نقالی اور حقیقت سے ملتی جلتی انتہائی درستگی کی خصوصیت رکھتا ہے‘۔

شیئر: