Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ولی عہد میلے میں خاتون نے تین اونٹوں سمیت شرکت کرکے نئی تاریخ بنادی

اونٹوں کی دوڑ کا ’کراؤن پرنس میلہ‘ پہلی مرتبہ 2018 میں منعقد ہوا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
امل مصفر الفاران پہلی سعودی خاتون ہیں جنہوں نے سودی عرب کے شہر طائف میں منعقد ہونے والے ولی عہد میلے میں اپنے تین اونٹوں سمیت حصہ لے کر تاریخ رقم کی ہے۔ 
عرب نیوز کے مطابق امل مصر الفاران پہلی سعودی خاتون ہیں جنہوں نے اونٹوں کی دوڑ میں اپنے تین اونٹوں سمیت حصہ لیا ہے۔
اونٹوں سے متعلق ولی عہد میلے کا آغاز 8 اگست کو سعودی عرب کے شہر طائف میں ہوا تھا۔
سعودی عرب کی ثقافت کو منانے کی غرض سے یہ میلہ پہلی مرتبہ 2018 میں منعقد ہوا تھا۔
تاہم رواں سال منعقد ہونے والی تقریب میں 532 ریسز کا اہتمام کیا گیا ہے جبکہ 53 ملین ریال کی مالیت کے انعامات تقسیم کیے جائیں گے۔
اس میلے کے باعث سعودی عرب کو دنیا بھر میں اونٹوں کی دوڑ کے لیے اہم ترین مقام کا درجہ حاصل ہوا ہے۔
دارالحکومت ریاض میں 2019 میں قائم کی گئی ’کیمل ریسنگ ورلڈ فیڈریشن‘ کی سربراہی بھی سعودی عرب کے پاس ہے۔ اسی سال ’کراؤن پرنس کیمل فیسٹیول‘ میں 13 ہزار 377 اونٹوں کی شرکت سے گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کیا تھا۔
امل الفاران کے الدانہ، دا پرل اور الجاراح نامی تین اونٹ ’الحقیاق‘ کٹیگری میں شریک تھے جو دراصل دو سال کی عمر کے اونٹوں کے لیے مختص ہے۔ چار کلومیٹر طویل ریس میں الجاراح نے دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔
امل الفاران نے عرب نیوز کو بتایا کہ انہوں نے اونٹوں کی ریس سے متعلق مکمل علم حاصل کرنے کے لیے کئی سال لگائے۔ امل الفاران کے خاندان کئی نسلیں اونٹوں کی ریس کے اس کھیل سے محظوظ ہوتی آ رہی ہیں۔

اونٹوں کی دوڑ میں حصہ لینے والی امل الفاران پہلی سعودی خاتون ہیں۔ فائل فوٹو اے ایف پی

’اونٹوں کی ریس میں شریک ہونا نا صرف ایک خوشگوار تجربہ ہے لیکن ایک بڑی ذمہ داری بھی ہے کیونکہ مجھے یہ احساس ہے کہ میں اس کھیل میں خواتین کی نمائندگی کر رہی ہوں۔‘
امل الفاران نے کہا کہ سعودی ثقافت میں اونٹوں کی ریس کے کھیل کو مرکزی حیثیت حاصل ہے اور انہیں اس پر فخر ہے۔
امل الفاران نے بتایا کہ اونٹوں کے کئی بیوپاری ہونے کے باعث اونٹ خریدنا ایک پیچیدہ اور طویل مرحلہ ہو سکتا ہے۔
’ریس میں شرکت کے لیے اونٹ کے چناؤ میں کسی معروف بیوپاری سے رابطہ کرنا چاہیے اور ایسی نسل کے اونٹ کا انتخاب کرنا چاہیے جو نسل در نسل دوڑ میں شرکت کرتے رہے ہوں۔‘
امل الفاران نے بتایا کہ خریداروں کو بھی علم ہونا چاہیے کہ وہ ریس کی کس کٹیگری میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔
اونٹوں کی دوڑ میں عموماً دو کٹیگریز میں حصہ لیا جا سکتا ہے، ایک پانچ سال سے کم عمر کے اونٹوں کے لیے جبکہ دوسری پانچ اور اس سے زیادہ کی عمر کے لیے ہے۔
مزید اونٹ خریدنے کے بجائے امل الفاران کا اراداہ ہے کہ وہ اونٹوں کی افزائش نسل میں تجربہ حاصل کریں۔

امل الفاران کے اونٹ نے دوڑ میں دوسری پوزیش حاصل کی۔ فائل فوٹو اے ایف پی

امل کا کہنا تھا کہ اونٹوں سے متعلق ولی عہد میلے میں ان کی شرکت اس شعبے میں طویل سفر کا آغاز ہے۔ 
امل آئندہ ہونے والی تقریبات میں شرکت کا بھی ارادہ رکھتی ہیں اور دیگر سعودی خواتین کی بھی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہیں کی وہ اس کاروبار میں داخل ہو کر سعودی ثقافت کا حصہ بنیں۔
امل الفاران کئی اونٹوں کی مالکہ ہیں جن کی دیکھ بھال میں ان کے شوہر اور تین بچے مدد کرتے ہیں۔
’میرے بچے ہمارے خاندان کی ثقافت میں اس کھیل کی اہمیت سے واقف ہیں، اس لیے بھی ان کی حمایت سے میرے جذبے میں اضافہ ہوتا ہے کہ میں مزید کامیابی حاصل کروں۔‘

شیئر: