Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دوسرے ممالک اپنی اقدار افغانستان پر مسلط نہ کریں: ولادیمیر پوتن

روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ روس افغانستان کے استحکام میں دلچسپی رکھتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے زور دیا ہے کہ دوسرے ممالک اپنی اقدار افغانستان پر مسلط نہ کریں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی صدر نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ طالبان نے بیشتر افغانستان پر قبضہ کر لیا ہے۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ملاقات کے بعد ولادیمیر پوتن پہلی مرتبہ طالبان کی جانب افغانستان پر قبضے کےحوالے سے بات کر رہے تھے۔
پوتن کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ طالبان افغانستان میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ ’یہ بہت اہم ہے کہ وہ افغانستان سے دہشت گردوں کو دوسرے ممامل میں گھسنے سے روکیں۔‘
روسی صدر نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کو ناکامی سے بچائیں۔ ولادیمیر پوتن نے دہشت گردوں کی مہاجرین کے بھیس میں دوسرے ملکوں میں داخلے سے بھی خبردار کیا۔
پوتن کا کہنا تھا کہ یہ روس کے لیے اہم ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ بہتر پڑوسی کے طور پر اچھے تعلقات رکھے۔
’ماسکو اور اتحادیوں کو افغان عوام کی مدد کے لیے متحد ہونا چاہیے۔‘ روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ روس افغانستان کے استحکام میں دلچسپی رکھتا ہے جو کہ اس وقت نہیں ہے۔
دوسری جانب نیٹو نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ شہریوں کو افغانستان سے انخلا کی اجازت دی جائے۔

طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد سے ایئر پورٹ پر افراتفری رہی۔ فوٹو اے ایف پی

طالبان کابل ایئر پورٹ سے شہریوں کی روانگی کو محفوظ اور منظم بنانے میں مدد کریں
افغانستان سے شہریوں کے انخلا کے معاملے پر جمعے کے روز ویڈیو لنک کے ذریعے نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا تھا۔ 
نیٹو کے تیس رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ طالبان کابل ایئر پورٹ سے شہریوں کی روانگی کو محفوظ اور منظم بنانے میں مدد کی جائے۔
جمعے کو جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق ’جب تک لوگوں کے انخلا کا آپریشن جاری ہے، تب تک اتحادی عسکری ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے آپریشنل رابطوں کو یقینی بنائیں گے۔‘
طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد سے امریکہ اور نیٹو اتحادی اپنے شہریوں کے علاوہ افغان عملے اور دیگر فیملیز کو مخصوص پروازوں کے ذریعے نکال رہے ہیں۔
کانفرنس کے آغاز میں نیٹو کے سربراہ جینس سٹولٹنبرگ کا کہنا تھا غیر ملکیوں اور افغان شہریوں کو کابل ایئر پورٹ تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم اب تک ہزاروں افراد کو افغانستان سے نکالا جا چکا ہے۔
مئی میں امریکی اور اتحادی فوجوں کے افغانستان سے انخلا کے آغاز کے بعد سے ابھی بھی 800 غیر ملکی سولین سٹاف ملک میں موجود ہے جو کابل ایئر پورٹ کا انتظام سنبھالنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

نیٹو نے شہریوں کے افغانستان سے محفوظ انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

نیٹو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تمام اتحادی ممالک شہریوں کے انخلا میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں اور اس حوالے سے طالبان ضرور تعاون کریں۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کے انخلا کے لیے سینکڑوں کے حساب سے نیٹو عملہ اور کانٹریکٹر اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
نیٹو کے سربراہ جینس سٹولٹنبرگ نے کابل شہر میں اور ایئر پورٹ پر نیٹو اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنانے پر امریکی، برطانوی اور ترک افواج کا شکریہ ادا کیا۔
جینس سٹولٹنبرگ نے کہا کہ ان افواج نے کابل ایئرپورٹ، ایئر ٹریفک کنٹرول، مواصلاتی نظام اور دیگر سروسز کو آپریشنل رکھا۔

شیئر: