Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان: قومی پرچم کے لیے دوسرے روز بھی پرتشدد مظاہرے

افغانستان کے مختلف شہروں میں دوسرے روز بھی مظاہرین افغانستان کا جھنڈا لہراتے سڑکوں پر نکل آئے جس کے بعد ’طالبان کی ایک ہجوم پر فائرنگ‘ سے متعدد افراد کے ہلاک ہونے اطلاع ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ میں کابل کے اندر مردوں اور کچھ خواتین پر مشتمل ہجوم افغانستان کا جھنڈا لہرا کر ’ہمارا جھنڈا ہماری پہچان‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
روئٹرز نے اس حوالے طالبان ترجمان سے رابطہ کیا لیکن وہ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔
کنٹر صوبے کے دارالحکومت اسد آباد میں عینی شاہد محمد سلیم کا کہنا تھا کہ ایک ریلی کے دوران متعدد افراد ہلاک ہوئے لیکن ابھی یہ واضح نہیں کہ ان کے ہلاکت فائرنگ سے ہوئی بھگدڑ مچنے سے ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سینکڑوں افراد احتجاج کے لیے باہر نکلے۔ پہلے میں خوف زدہ تھا، لیکن جب میں نے ایک ہمسائے کو جاتے دیکھا تو میں بھی جھنڈا لے کر نکل آیا۔‘
 ’متعدد افراد بھگدڑ اور طالبان کی فائرنگ سے ہلاک اور زخمی ہوئے۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ روز جلال آباد میں مظاہرین پر طالبان نے کی فائرنگ سے تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
مقامی نیوز ایجنسی پژواک افغان نیوز نے کہا تھا کہ افغانستان کا قومی پرچم اٹھائے ہوئے جلال آباد کی گلیوں میں مظاہرہ کرنے والوں پر طالبان کی فائرنگ سے درجنوں زخمی ہوگئے۔
دریں اثنا طالبان نے بامیان میں 1990 کی دہائی میں طالبان کے خلاف لڑنے والے کمانڈر عبد العلی مزاری، جو طالبان کے ہاتھوں ہی مارے گئے تھے، کے مجسمے کو توڑ دیا ہے۔
اس سے قبل طالبان نے ملک سے نکلنے کی امید لیے کابل ایئرپورٹ کے باہر منتظر افغان شہریوں کو یہ کہتے ہوئے اپنے گھروں کو واپس جانے کا کہا تھا کہ وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔

گذشتہ روز جلال آباد میں مظاہرین پر طالبان نے کی فائرنگ سے تین افراد ہلاک ہو گئے تھے (فوٹو اے ایف پی)

نیٹو اور طالبان کے ایک عہدیدار کے مطابق ’اتوار سے اب تک ایئرپورٹ کے اطراف میں 12 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ ہلاکتیں فائرنگ اور افراتفری کی وجہ سے ہوئیں۔‘
طالبان کے عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہم ایئرپورٹ پر کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔‘
دوسری جانب تحریک طالبان کے فیصلہ سازوں تک رسائی رکھنے والے ایک رکن نے بتایا ہے کہ ’افغانستان میں جمہوریت نہیں ہوگی، ملک ایک حکمران کونسل کے زیرانتظام ہو سکتا ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق تحریک طالبان کے ایک سینیئر رکن وحید اللہ ہاشمی نے بتایا ہے کہ حکومتی نظام ایک کونسل کے تحت ہو سکتا ہے جبکہ طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوندزادہ مجموعی طور پر انچارج رہیں گے۔

شیئر: