Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’طالبان سے بچ کر‘ برطانیہ آنے والا افغان بچہ ہوٹل کی کھڑکی سے گر کر ہلاک

پولیس بدھ کو ہونے والی اس موت کے بعد اس کے بارے میں معلومات کے لیے اپیل کر رہی ہے۔
افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد ملک چھوڑ کر جانے والے خاندان کا ایک پانچ سالہ افغان لڑکا شیفیلڈ ہوٹل کی نویں منزل کی کھڑکی سے گر کر ہلاک ہوگیا ہے۔
سکائی نیوز کے مطابق ساؤتھ یارکشائر پولیس نے بچے کی شناخت افغانستان سے تعلق رکھنے والے محمد منیب مجیدی کے نام سے کی ہے۔
پولیس بدھ کو ہونے والی موت کے بعد اس کے بارے میں معلومات کے لیے اپیل کر رہی ہے۔
پولیس نے ایک بیان میں نے کہا کہ ’یہ اطلاع ملی ہے کہ ایک پانچ سالہ لڑکا دوپہر اڑھائی بجے شیفیلڈ میٹروپولیٹن ہوٹل کی کھڑکی سے گر گیا۔ لڑکے کے خاندان کی تربیت یافتہ افسران مدد کر رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ جب یہ حادثہ پیش آیا اس وقت ہوٹل میں تمام عملہ موجود تھا اور اس میں سکیورٹی اور فائر وارڈنز بھی تھے۔
برطانوی حکومت افغانستان سے نقل مکانی کرنے والوں کو ایڈجسٹ کرنے کی تیز رفتار کوششوں میں مدد کے لیے اس ہوٹل کی رہائش کا استعمال کرتی رہی ہے۔
ایک حکومتی ترجمان نے کہا کہ ’ہم شیفیلڈ کے ایک ہوٹل میں ایک بچے کی المناک موت پر انتہائی رنجیدہ ہیں۔ پولیس تفتیش کے دوران خاندان کو مدد فراہم کر رہی ہے اور ہم انہیں رہائش اور مدد فراہم کر رہے ہیں۔‘
نیوز ویب سائٹ یارکشائر لائیو کو ہوٹل میں ایک اور پناہ گزین نے بتایا کہ لڑکا چار دن پہلے شہر پہنچا تھا۔
انہوں نے ویب سائٹ کو بتایا کہ ’وہ یہاں اپنی جان بچانے کے لیے آئے تھے اور اب یہ ہو گیا ہے۔ یہ بہت افسوسناک ہے۔‘
شیفیلڈ کی افغان کمیونٹی کی ایسوسی ایشن کے رکن ذبیح نے کہا کہ ’یہ بہت افسوسناک ہے۔ ہم خاندان کی مدد کے لیے ان سے ملنے جا رہے ہیں۔‘
شیفیلڈ سٹی کونسل کے لیڈر ٹیری فاکس نے کہا ’میں بالکل دل شکستہ ہوں کہ ایک چھوٹا لڑکا اس طرح اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ میری ہمدردیاں چھوٹے محمد کے خاندان کے ساتھ ہیں۔ میں تصور بھی نہیں سکتا کہ وہ کس کیفیت سے گزر رہے ہیں۔‘
پناہ گزین کونسل کے چیف ایگزیکٹو انور سلیمان نے کہا کہ ‘یہ ایک خوفناک سانحہ ہے اور ہماری ہمدردیاں اس خاندان کے ساتھ ہیں جو برطانیہ پہنچنے کے لیے بہت زیادہ صدمے اور مصائب سے گزرے ہیں۔‘
’بہت ضروری ہے کہ ہوم آفس اس واقعے کی فوری تفتیش کرے۔‘
گرین پارٹی کے کونسلر اور سٹی کونسل ایگزیکٹو کے رکن ایلیسن ٹیل نے کہا ہے کہ شیفیلڈ طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان سے بھاگنے والے مہاجرین کے لیے پناہ گاہ ہے۔
پولیس کی تفتیش جاری ہے اور ہمیں مشورہ دیا گیا ہے کہ ہم کوئی تبصرہ نہ کریں۔یہ واقعی ایک المناک کہانی ہے۔‘
برطانوی ہوم آفس کے مطابق اس سال کے آخر تک برطانوی افواج کی ملازمین کے لیے ایک سکیم کے تحت تقریباً 55 ہزار سابق افغان عملے اور ان کے خاندان کے افراد کے دوبارہ آبادکاری کے اہل ہونے کا امکان ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں