کورونا کی وبا نے دنیا کے نظام کو یکسر تبدیل کرتے ہوئے کئی ایک شعبوں میں ایسی ایسی تبدیلیاں رونما کر دی ہیں کہ جن کے بارے میں کچھ عرصہ پہلے تک سوچنا بھی محال تھا۔ تاہم اس وبا نے مشکلات کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ایسے ہنگامی حالات کے دوران نظام زندگی رواں رکھنے کے کئی راستے بھی کھول دیے۔
ان راستوں میں ایک راستہ ورک فرام ہوم تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دفاتر اور کاروباری ادارے بند ہوئے تو وہاں کام کرنے والوں کو چھٹی نہیں ملی بلکہ ’ورک فرام ہوم‘ کی اصطلاح ایجاد ہوئی اور دنیا بھر کے بیشتر اداروں کے عملے نے گھروں سے کام کرنا شروع کر دیا۔
پاکستان میں بھی لاک ڈاون کی وجہ سے دفاتر میں پہلے انتہائی ضروری عملے کے ساتھ، پھر پچاس فیصد عملے کی حاضری کے ساتھ سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں کام کیا جاتا رہا جبکہ نجی ادارے اپنے انتظام کے ساتھ کورونا ایس او پیز پر عمل کرتے رہے اور اکثریت نے عملے کو ورک فرام ہوم پر لگا دیا۔
مزید پڑھیں
-
معمولات زندگی کیسے بحال ہوں گے؟Node ID: 481276
-
ہم کورونا کی کہانیاں سنایا کریں گےNode ID: 497711