Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی اے کا کابل ایئرپورٹ سے فلائٹ آپریشن عارضی طور پر معطل

پی اے آئی نے کابل کے لیے پانچ پروازیں چلائی تھیں اور 16 سو افراد کو وہاں سے نکالا تھا (فائل فوٹو: وکی میڈیا)
پاکستان نے سکیورٹی خدشات کے باعث کابل ایئرپورٹ سے اپنے شہریوں، غیرملکی سفارت کاروں اور دیگر افراد کو نکالنے کے لیے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کابل میں طالبان کے قبضے کے فوری بعد پاکستان نے وہاں پھنسے لوگوں کے انخلا کے لیے 15 اگست سے یہ فلائٹ آپریشن شروع کیا تھا۔
پاکستان حکام کا کہنا ہے کہ کابل ایئرپورٹ حالیہ دنوں میں افراتفری کا شکار ہوا اور کم از کم ایک درجن افراد مارے گئے۔
پی آئی اے ترجمان عبدللہ حفیظ نے کہا کہ ’ہم کابل ایئرپورٹ سے نیٹو کی اجازت سے یہ آپریشن کر رہے تھے، لیکن نیٹو فورسز چند دن کے بعد وہاں نہیں ہوں گی اور ابھی معلوم نہیں کہ اس کے بعد کیا ہوگا۔‘
پی اے آئی نے کابل کے لیے پانچ پروازیں چلائی تھیں اور 16 سو افراد کو وہاں سے نکالا تھا۔ ان میں پاکستانی شہری، غیرملکی سفارتکار، صحافی اور امدادی تنظیموں کے افراد شامل تھے۔
پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹیو ارشد ملک نے سکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے جمعے کو کابل ایئرپورٹ کا دورہ کیا تھا اور نیٹو حکام سے بھی ملاقات کی تھی۔
انہوں نے اس فلائٹ آپریشن کے حوالے سے سنیچر کو اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے بھی ملاقات کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے آج کا آپریشن روک دیا ہے اور حکام کے ساتھ مشورے کے بعد اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ وہاں پر سکیورٹی خدشات ہیں اور ہم خطرہ مول نہیں لے سکتے۔‘

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک ویڈیو پیغام میں کابل میں سفارتی مشن کی تعریف کی (فوٹو اے ایف پی)

دوسری طرف کابل میں پاکستانی ایمبیسی افغانستان سے نکلنے کے خواہشمند افراد کو سکیورٹی کے ساتھ کابل ایئرپورٹ تک پہنچا رہی ہے اور اب تک 250 افراد کو ایئرپورٹ پہنچا چکی ہے۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک ویڈیو پیغام میں کابل میں سفارتی مشن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’کابل میں پاکستانی ایمبیسی لوگوں کے انخلا کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ اب تک چار ہزار افراد کو ویزے جاری ہو چکے ہیں اور دو ہزار لوگوں کو وہاں سے نکالا جا چکا ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن اور دیرپا سیاسی حل کے لیے کوشش کر رہا ہے۔‘
 

شیئر: