Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل ایئرپورٹ:7 ہلاکتیں، ہجوم کنٹرول کرنے کیلیے طالبان کی ہوائی فائرنگ

عینی شاہدین نے کہا ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے باہر لوگوں کو قطاروں میں کھڑا رکھنے کے لیے طالبان نے ہوائی فائرنگ کی اور لاٹھیوں کا استعمال کیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو بھی ملک سے نکلنے کے لیے ایئرپورٹ کے باہر شہری کھڑے انتطار کرتے رہے۔
برطانیہ کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ سنیچر کو ایئرپورٹ کے گیٹ پر افراتفری کے نتیجے میں سات افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق اتوار کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ مسلح افراد نے لوگوں کو پیچھے ہٹایا اور لوگوں کی لمبی قطاریں بنائیں۔
سنیچر کو کابل پر طالبان کے قبضے کو ایک ہفتہ مکمل ہو گیا ہے۔ ایسے میں ہزاروں افغان شہری ملک سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نیٹو کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ گذشتہ ساتھ دنوں میں ایئرپورٹ کے اندر اور باہر کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کچھ افراد گولی کا نشانہ بنے جبکہ کچھ بھگڈر کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
نیٹو کے عہدیدار نے کہا کہ ’ہماری فوج نے طالبان کے ساتھ جھڑپیں روکنے کے لیے کابل ایئرپورٹ کے بیرونی علاقوں سے سخت قسم کا فاصلہ رکھا ہے۔‘

ہزاروں افغان شہری طالبان کے خوف سے ملک چھوڑ رہے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)

طالبان کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ غیرملکی افواج کے انخلا کے منصوبے سے متعلق مکمل وضاحت چاہتے ہیں۔
عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ کابل ایئرپورٹ کے باہر افراتفری کو کنٹرول کرنے کا انتظام ایک پیچیدہ کام ہے۔
برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے قریب افراتفری کے نتیجے میں سات افغان شہری ہلاک ہوئے  جبکہ طالبان کے ایک سینیئر عہدیدار نے الزام عائد کیا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر ہونے والی افراتفری کا ذمہ دار امریکہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان کے سینیئر عیدیدار عامر خان متقی کا کہنا ہے کہ ’امریکہ اپنی تمام طاقت اور سہولیات کے باوجود ایئرپورٹ پر صورتحال قابو کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ملک میں ہر طرف امن اور سکون ہے لیکن صرف کابل ایئرپورٹ پر ہی افراتفری ہے۔
اتوار کو برطانوی وزارت دفاع کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ہماری نیک تمنائیں ہلاک ہونے والے سات افغان شہریوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔‘
ترجمان کے مطابق ’زمین پر صورتحال نہایت مشکل ہے لیکن ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ محفوظ بنا سکیں۔‘
برطانوی وزیر دفاع بن ویلاس نے اخبار میل آن سنڈے کو بتایا کہ 31 اگست کی امریکی ڈیڈ لائن تک ’دنیا کا کوئی بھی ملک ہر ایک کو وہاں سے نکالنے کے قابل نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’لگتا ہے کہ امریکیوں کو وہاں ڈیڈ لائن کے بعد بھی رہنا ہوگا اور ایسی صورت میں ان کو ہمارا مکمل تعاون حاصل ہوگا۔‘

ایئرپورٹ کا انتظام امریکی فوج نے سنبھالا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

قبل ازیں افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئرپورٹ کے باہر طالبان نے شہریوں کو اکھٹا ہونے سے روکنے اور قطاریں بنانے کے لے ضوابط نافذ کیے ہیں۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق اتوار کی صبح کابل ایئرپورٹ کے باہر لمبی قطاریں دیکھی گئیں اور طالبان نے ہجوم کو گیٹ کے سامنے اکھٹا ہونے سے روکا۔
ایک عینی شاہد نے روئٹرز کو بتایا کہ علی الصبح ایئرپورٹ کے باہر تشدد یا افراتفری کے مناظر نظر نہیں آئے تاہم لوگ لمبی قطاروں میں ہوائی اڈے کے اندر داخل ہونے کے لیے کھڑے دکھائی دیے۔ 
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر اتوار کو افغانستان سے امریکی شہریوں اور پناہ گزینوں کے انخلا پر تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کریں گے۔ 
ادھر آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے گزشتہ رات کابل کے لیے چار پروازیں چلائیں اور 300 سے زائد افراد کو وہاں سے نکالا جن میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، امریکہ اور برطانیہ کے شہری شامل تھے۔
گزشتہ اتوار سے لے کر اب تک کابل ایئرپورٹ پر کم از کم 12 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ روئٹرز کے مطابق بعض افراد کو گولیاں لگیں جبکہ کچھ دیگر بھگدڑ میں کچلے گئے۔
طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہزاروں افراد سخت گرمی میں ایئرپورٹ پر جمع ہوئے تاکہ افغانستان سے باہر جا سکیں۔
ہجوم کے جمع ہونے باعث امریکہ اور دیگر ملکوں کے ہزاروں افراد پر مشتمل سفارتی عملے کو کابل سے نکالنے میں مشکلات پیش آئیں۔
کابل ایئرپورٹ پر اتفراتفری کے باعث سوئٹزرلینڈ نے سنیچر کو افغانستان کے لیے ایک چارٹرڈ فلائٹ کی روانگی معطل کی۔
امریکی فوج کے میجر جنرل ولیم ٹیلر نے پینٹاگون کی بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت پانچ ہزار 800 فوجی کابل ایئرپورٹ پر موجود ہیں اور ہوائی اڈہ محفوظ ہے۔

جنرل ولیم ٹیلر کے مطابق کابل سے اب تک 2500 امریکی فوجیوں سمیت 17 ہزار افراد کو نکالا جا چکا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ایئرپورٹ کے بعض گیٹس عارضی طور پر بند کرنے کے بعد دوبارہ کھولے گئے تاکہ انخلا کرنے والوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
طالبان کے ایک عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ سکیورٹی کو لاحق خطرات سے انکار نہیں کیا جا سکتا تاہم وہ ’ انخلا کرنے والوں کے لیے صورتحال کو بہتر بنا رہے ہیں۔‘
جنرل ولیم ٹیلر کے مطابق کابل سے اب تک 2500 امریکی فوجیوں سمیت 17 ہزار افراد کو نکالا جا چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز امریکی فوجی طیاروں اور چارٹرڈ فلائٹس کے ذریعے تین ہزار 800 افراد کو کابل سے نکالا گیا۔

شیئر: