افغانستان میں طالبان تقریباً کابل سمیت ملک کے تمام حصوں پر قبضہ کرچکے ہیں اور اس وقت ملا عبدالغنی برادر سمیت ان کی اعلیٰ قیادت افغان دارالحکومت میں موجود ہے اور ملک میں حکومت بنانے کے حوالے سے غور و فکر کررہی ہے۔
ایسے میں صرف پنجشیر ایک ایسا علاقہ ہے جو اب تک طالبان کے کنٹرول سے باہر ہے۔
پنجشیر افغانستان کے 34 صوبوں میں سے ایک ہے جو کابل سے تقریباً تین گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ یہ صوبہ طالبان کے پچھلے دور 1996 سے لے کر 2001 تک میں بھی طالبان کے کنٹرول میں نہیں تھا اور ’شیر پنجشیر‘ کے نام سے مشہور احمد شاہ مسعود کی قیادت میں ناردن الائنس (شمالی اتحاد) طالبان کے خلاف جنگ اسی علاقے سے لڑتا تھا۔
احمد شاہ محسود کے صاحبزادے احمد مسعود اس علاقے میں موجود ہیں جنہوں نے کچھ دن قبل واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون میں لکھا تھا کہ وہ اور ان جنگجو طالبان کے خلاف جنگ لڑنے کو تیار ہیں۔
اعلیٰ قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اس وقت کابل موجود ہیں جنہوں نے ہفتے کے روز پنجشیر کی بااثر شخصیات باشمول مذہبی رہنماؤں اور مسلح کمانڈرز سے اپنے گھر پر ملاقات کی۔
We met with the elders, religious scholars, representatives & commanders of Panjshir Province in my residence in Kabul. We discussed the current developments in the country, & ways of supporting peace & stability. pic.twitter.com/RVE4WfIiyU
— Dr. Abdullah Abdullah (@DrabdullahCE) August 21, 2021