Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں خواتین صحافیوں کی سکرینز پر واپسی

افغان چینل طلوع نیوز نے خواتین کے ساتھ نشریات کی بحالی کا باقاعدہ اعلان کیا (فوٹو: ویڈیو گریب)
طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد مقامی ٹیلی ویژن چینلز نے خواتین سٹاف باالخصوص ٹیلی ویژن اینکرز کو سکرینز سے ہٹا دیا تھا تاہم کابل پر طالبان کے قبضے کے اعلان کے دو روز بعد خواتین اینکرز اور رپورٹرز ایک بار پھر ٹی وی اور ڈیجیٹل میڈیا سکرینز پر دکھائی دے رہی ہیں۔
کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ٹی وی چینلز نے خواتین سٹاف کو نشریات سے ہٹایا تو خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ شاید وہ اب ٹیلی ویژن چینلز پر دکھائی نہ دیں۔ اس دوران سوشل ٹائم لائنز پر کچھ غیر ملکی خواتین صحافیوں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے والے یہ دعوی بھی کرتے رہے کہ طالبان کی موجودگی کی وجہ سے خواتین صحافی روپوشی اختیار کر رہی ہیں۔
منگل کے روز افغانستان کے نجی چینل طلوع نیوز کی دو اینکرز اور رپورٹر کی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آئیں، ان میں خاتون ٹی وی اینکر طالبان میڈیا ٹیم کے ایک رکن کا انٹرویو کرتی دیکھی جا سکتی ہیں، جب کہ خاتون رپورٹر شہر کے ایک حصے سے تازہ ترین صورتحال کے متعلق سٹوڈیو کو اپ ڈیٹ کر رہی ہیں۔
افغان ٹیلی ویژن سکرینز پر خواتین اینکرز اور رپورٹرز کی واپسی کے ان مناظر کو شیئر کرنے والے جہاں صورتحال کو پہلے سے بہتر قرار دے رہے ہیں وہیں اسے طالبان کی حکمت عملی میں تبدیلی اور خواتین صحافیوں کی ہمت و حوصلے سے تعبیر کر رہے ہیں۔
طلوع نیوز کے نیوز کے شعبے کے سربراہ مراقہ پوپل نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اعلان کیا کہ ہم نے آج سے خواتین اینکرز کے ساتھ نشریات بحال کر دی ہیں۔

افغانستان کے میڈیا حلقوں میں اس پیشرفت کو ’بڑی خبر‘ کہنے والے افراد کا کہنا تھا کہ طالبان ٹی وی سکرین پر خواتین پریزینٹر کی موجودگی پر برا نہیں مان رہے۔

گزشتہ ہفتے اور اس سے قبل مختلف انٹرنیشنل نیوز ایجنسیز کی خبروں میں بتایا گیا تھا کہ طالبان اپنے زیرقبضہ علاقوں میں میڈیا ہاؤسز کو بند کر رہے ہیں۔ جس کے بعد کچھ خواتین صحافی اپنی حفاظت کے لیے منظر عام سے غائب ہو گئی ہیں۔
اس دوران افغان چینل طلوع نیوز پر ایک خاتون میزبان نے نہ صرف نشریات پیش کیں بلکہ طالبان کے ایک نمائندے کا انٹرویو بھی کیا۔ اس عمل کو خوشگوار حیرت سے دیکھنے والوں نے جہاں ماضی سے اس کا موازنہ کیا وہیں دیگر پہلو بھی زیر بحث لائے گئے۔

سعد محسنی نامی ٹوئٹر صارف نے طالبان نمائندے اور افغان خاتون میزبان کے پروگرام کے سکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے لکھا طلوع نیوز اور طالبان ایک بار پھر تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ عبدالحق حماد ہماری خاتون پریزینٹر بہشتہ سے گفتگو کر رہے ہیں، یہ دو دہائیاں قبل سوچا نہیں جا سکتا تھا۔
افغان چینلز پر خواتین کی واپسی سوشل ٹائم لائنز پر گفتگو کا موضوع بنی تو کچھ صارفین نے یہ نشاندہی بھی کی کہ بین الاقوامی میڈیا ہاؤسز سے تعلق رکھنے والی خواتین کارکنان بھی اپنے پیشہ ورانہ فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔
ایک امریکی میڈیا گروپ سے وابستہ خاتون صحافی نے اپنی ویڈیو ٹویٹ کی جس میں وہ حالات حاضرہ سے متعلق گفتگو کرتی نمایاں ہیں۔

افغانستان پر طالبان کو قبضے کا اعلان کیے دو روز ہو چکے ہیں۔ ایسے میں جہاں مختلف شہروں میں معمولات زندگی بحال ہوئے ہیں وہیں کچھ ایسے معاملات بھی سامنے آئے ہیں جو عمومی خدشات یا تصورات سے مختلف ہیں۔
طالبان کی جانب سے کیے گئے ایک اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’ہر ایک کے لیے عام معافی کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اس لیے آپ کو اعتماد کے ساتھ اپنی معمول کی زندگی شروع کر دینی چاہیے۔‘

شیئر: