Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نہیں چاہتے کہ پناہ گزینوں کے بھیس میں عسکریت پسند روس آئیں: پوتن

روسی صدر نے کہا کہ خود مغربی ممالک افغان پناہ گزینوں کو بغیر ویزہ کے نہیں لینا چاہتے۔ (فوٹو: روئٹرز)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے روس کے پڑوسی ممالک میں افغانستان سے پناہ گزینوں کے بھیجنے کے آئیڈیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ پناہ گزینوں کے بھیس میں عسکریت پسند یہاں آئیں۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز نے روسی خبر رساں ایجنسیوں کے حوالے سے کہا کہ ولادیمیر پوتن نے کچھ مغربی ممالک کے اس آئیڈیا کو مسترد کیا کہ یورپ اور امریکہ کے لیے ویزوں پر کام کے دوران افغانستان سے پناہ گزینوں کو وسطی ایشیا کے ممالک میں منتقل کیا۔
روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق ولادیمیر پوتن نے کہا کہ ’کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ پناہ گزینوں کو بغیر ویزہ کے ہمارے ہمسایہ ممالک بھیجا جائے جبکہ وہ خود (مغرب) ان کو بغیر ویزہ لینا نہیں چاہتے؟‘
انہوں نے کہا کہ مسئلے کے حل کے لیے ایسا ذلت آمیز طریقہ کیوں ہے۔
امریکہ نے متعدد ممالک کے ساتھ  افغانستان میں امریکہ کے ساتھ کام کرنے والے خطرے سے دوچار افغانوں کو عارضی طور پر رکھنے کے لیے خفیہ بات چیت کی ہے۔
ولادیمیر پوتن نے کہا کہ روس، جو سابق سویت وسطی ایشیائی ممالک کے لیے ویزہ فری سفر کی اجازت دیتا ہے، اس آئیڈیے کی مخالفت کرتا ہے۔
تاس نے روسی صدر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم پناہ گزینوں کی آڑ میں یہاں عسکریت پسند نہیں دیکھنا چاہتے۔‘
ماسکو نے افغانستان پر قبضے کے بعد امن بحال کرنے پر طالبان کو سراہا ہے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ طالبان رہنما اپنے اب تک اپنے وعدوں پر قائم ہیں۔
’ہم طالبان کی جانب سے لڑائی روکنے، مخالفین کے لیے عام معافی کے اعلان اور ملک گیر مذاکرات کی ضرورت کے بارے میں بیانات دیکھ رہے ہیں۔۔۔ ان پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔‘
سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ طالبان نے سابق صدر حامد کرزئی کے ساتھ رابطے شروع کر دیے ہیں۔

شیئر: