Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل ایئرپورٹ پر صورتحال ’خطرناک‘، امریکہ کا سویلین جہاز استعمال کرنے پر غور

افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کو ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد بھی کابل ایئرپورٹ پر ہزاروں افراد ملک سے نکلنے کے لیے جمع ہیں جبکہ بائیڈن انتظامیہ نے امریکی ایئرلائنز کو آگاہ کیا ہے کہ ان کو انخلا کے لیے پروازیں شروع کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دو اعلیٰ عہدیداروں نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ایئرلائنز کو آگاہ کر دیا ہے کہ ان کو افغانستان سے لوگوں کے انخلا کے لیے پروازیں شروع کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ اور کئی یورپی ملکوں کی حکومتوں نے کہا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر سیکیورٹی صورتحال خاصی خراب ہے۔
گزشتہ روز امریکہ نے اپنے شہریوں سے ’ممکنہ سیکیورٹی خطرات‘ کے پیشِ نظر ایئرپورٹ نہ جانے کے لیے کہا تھا۔
ادھر جرمنی کی حکومت نے کابل ایئرپورٹ کی صورتحال کو ’نہایت خطرناک‘ قرار دیا ہے جبکہ چین نے اپنے شہریوں کو کابل ایئرپورٹ سے دور رہنے کے لیے کہا ہے۔
روئٹرز کے مطابق ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک ’وارننگ آرڈر‘ جاری کیا گیا جس میں ایئرلائنز کو بتایا گیا کہ ان کو انخلا کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم اس حوالے سے فیصلہ نہیں کیا گیا۔
عہدیدار نے بتایا کہ سویلین جہاز افغانستان کے اندر پرواز نہیں کریں گے بلکہ ان کو مشرق وسطیٰ اور جرمنی میں موجود ایئر بیسز سے پناہ گزینوں کو امریکہ لانا ہوگا۔
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق اب تک افغانستان سے 2500 فوجیوں سمیت 17 ہزار افراد کو نکالا جا چکا ہے۔
قطر میں حکام نے کہا ہے کہ وہاں اب تک سات ہزار افراد کو افغانستان سے لایا گیا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات کے راستے ساڑھے آٹھ ہزار افراد نے افغانستان سے سفر کیا۔
افغانستان سے نکالے گئے متعدد افغان شہریوں کو جرمنی میں امریکہ کی ریمسٹائن ایئر بیس پر بھی پہنچایا گیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق اس بیس پر متوقع طور پر آئندہ چند دنوں میں پانچ ہزار لوگوں کو رکھا جائے گا مگر اس میں توسیع کر کے 10 ہزار لوگوں کے قابل بھی بنایا جا سکتا ہے۔
ریمسٹائن جنوب مغربی جرمنی میں امریکی ایئر فورس کا یورپی ہیڈ کوارٹر ہے۔

شیئر: