Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نور مقدم کیس:سی ای او تھراپی ورک کی ملازمین سمیت ضمانتیں منظور

سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ظاہر جعفر کے والد کو معلوم تھا کہ ان کے گھر میں قتل ہو رہا ہے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)
نور مقدم کیس میں تھراپی ورک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر طاہر ظہور سمیت چھ ملزمان کی ضمانت منظور ہو گئی اور عدالت نے ملزمان کو پانچ پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔
مقامی عدالت کے جج عطا ربانی نے پیر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت کے جوڈیشل مجسٹریٹ عطا ربانی نے کیس کی سماعت کی۔ تھراپی ورک سینٹر کے سی ای او کے وکیل بیرسٹرظفر اللہ نے عدالت سے ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ’ایف آئی آر میں میرے موکل کا نام نہیں ہے پھر بھی گرفتار کر لیا گیا۔‘
’میرے موکل زخمی بھی ہوئے اور ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار بھی کروایا لیکن پولیس ان کو گواہان بنانے کے بجائے گرفتار کر لیا ہے۔‘
شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’کال ریکارڈ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ کس نے کس کے ساتھ رابطہ کیا اور انہی رابطوں کی بنیاد پر لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘
شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ ’تھراپی ورک سینٹر کے سی ای او کا ملزم ظاہر جعفر کے والد سے رابطہ تھا۔‘
سرکاری وکیل نے تھراپی ورکرز کے سی ای او اور دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ظاہر جعفر کے والد کو معلوم تھا کہ ان کے گھر میں قتل ہو رہا ہے۔
’ان کی ضمانت اس لیے نہیں دی گئی کیونکہ انہوں نے پولیس کو اطلاع نہیں دی جبکہ تھراپی ورکرز نے بھی پولیس کو اطلاع نہیں دی بلکہ پولیس کسی ہمسائے کے کال موصول ہونے پر جائے وقوعہ پر پہنچی۔‘
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’تھراپی ورکز کے اہلکار جب اپنے ہی زخمی ملازم کو ہسپتال لے کر گئے تو وہاں روڈ حادثہ بتایا گیا، نجی ہسپتال نے جب پولیس کیس کہہ کر لینے سے انکار کیا تو پھر سرکاری ہسپتال لے کر گئے اور وہاں بھی وقوعہ کے بارے نہیں بتایا گیا۔‘
سرکاری وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ’سات بجے سے نو بجے تک تھراپی ورکز کے ملازمین کو واقعہ کا علم تھا لیکن کسی نے بھی پولیس کو اطلاع نہیں دی ۔‘
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعدازاں فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لیں۔

ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

دوسری جانب اسلام آباد کی ایک اور مقامی عدالت میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو جوڈیشل ریمانڈ کی مدت ختم ہونے کے بعد پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مسعود احمد انجم نے مزید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کی منظوری دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 6 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

شیئر: