Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کا خواتین کے ساتھ سلوک ’ریڈ لائن‘ ہوگا: اقوام متحدہ

عسکریت پسندوں نے بار بار 1990 کی دہائی کی اپنی اس ظالمانہ حکومت سے مختلف قسم کی حکمرانی کا وعدہ کیا ہے۔(فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی سربراہ نے طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان کی صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے ساتھ ان کا سلوک ایک ’بنیادی ریڈلائن‘ ہو گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو افغانستان کے بارے میں ایک ہنگامی اجلاس کے افتتاح کے موقع پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کی سربراہ مشیل بیچلیٹ نے طالبان پر زور دیا کہ وہ خواتین، لڑکیوں اور نسلی و مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرنے کے وعدوں کی پاسداری کریں اور انتقامی کارروائیوں سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ ذمہ داری مکمل طور پر طالبان پر ہے کہ وہ ان وعدوں کو حقیقت میں بدلیں۔
انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے اس بات پر زور دیا کہ حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونا ’عوام کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی اداروں اور دیگر ریاستوں کے حوالے سے بھی مجرموں کی قانونی حیثیت کو کمزور کرے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک بنیادی ریڈلائن طالبان اور خواتین کے ساتھ سلوک ہو گا۔‘
عسکریت پسندوں نے بار بار 1990 کی دہائی کی اپنی اس ظالمانہ حکومت سے مختلف قسم کی حکمرانی کا وعدہ کیا ہے، جس میں خواتین کو گھروں تک محدود دیکھا گیا ، تفریح ​​پر پابندی عائد کی گئی، سنگساری اور سرعام سزائے موت کو سزا کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
لیکن طالبان کی نئی شکل کو شکوک و شبہات کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے اور طالبان کے تحت زندگی سے خوفزدہ بڑے ہجوم کابل ایئرپورٹ کے باہر بڑے پیمانے پر انخلا کے منتظر ہیں۔

طالبان کے قبضے سے قبل ہی اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں حالیہ مہینوں میں شہری ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔(فائل فوٹو: اے ایف پی)

طالبان کے قبضے سے قبل ہی اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں حالیہ مہینوں میں شہری ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
بیچلیٹ نے کہا کہ ان کے دفتر کو ان علاقوں سے سنگین خلاف ورزیوں کی معتبر اطلاعات موصول ہوئی ہیں جو طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔ ان خلاف ورزیوں میں پھانسیاں، خواتین پر پابندیاں، لڑکیوں کو سکول جانے سے روکنا اور کم عمر سپاہیوں کی بھرتی شامل ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ میں افغان سفیر ناصر احمد اندیشا جنہیں سابق صدر اشرف غنی کی حکومت نے مقرر کیا اور وہ اپنے ملک کی نمائندگی جاری رکھے ہوئے ہیں، نے واضح کیا کہ وہ سخت کارروائی دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ ’طالبان سمیت تمام فریقوں کو ایک مضبوط پیغام دیں کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے نتائج ہوں گے۔‘
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں نے کونسل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشن قائم کرے اور جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سمیت دیگر خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے تاکہ احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔

شیئر: