Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل ایئرپورٹ کے قریب ’یقینی خطرہ‘، امریکہ کی شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کی ہدایت

امریکہ نے سنیچر کو کابل ایئرپورٹ کے قریب ایک ’مخصوص، یقینی خطرے‘ کے حوالے سے انتباہ کرتے ہوئے اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ علاقہ چھوڑ دیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فوری طور پر دہشت گردی کے انتباہات کے ایک سلسلے نے امریکی افواج کے زیر نگرانی انخلا کی کوششوں کو متاثر کیا ہے، جنہیں طالبان کے ساتھ قریبی سکیورٹی تعاون پر مجبور کیا گیا ہے تاکہ جمعرات کو ہوئے قتل عام کو دوبارہ ہونے سے روکا جا سکے۔
خیال رہے کہ کابل ایئرپورٹ پر جمعرات کو ہونے والے داعش کے خودکش حملے میں ڈیڑھ سو سے زائد افغان شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
کابل میں امریکی سفارت خانے نے اپنے سکیورٹی الرٹ میں کہا ہے کہ ’ایک مخصوص، یقینی خطرے کی وجہ سے کابل ایئرپورٹ کے آس پاس موجود تمام امریکی شہریوں کو ایئرپورٹ کا علاقہ فوری طور پر چھوڑ دینا چاہیے۔‘
اپنے الرٹ میں سفارت خانے نے ’جنوبی (ایئرپورٹ سرکل) گیٹ، نئی وزارت داخلہ اور ایئرپورٹ کے شمال مغربی جانب پنجشیر پٹرول سٹیشن کے قریب خطرے کی نشاندہی کی ہے۔‘
قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکی فوجی کمانڈرز کا خیال ہے کہ آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں کے اندر کابل ایئرپورٹ پر ایک اور دہشت گردانہ حملے کا خطرہ ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’گراؤنڈ پر صورتحال انتہائی خطرناک ہے اور ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملے کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔‘

داعش کے خودکش حملے میں ڈیڑھ سو سے زائد افغان شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’ہمارے کمانڈرز نے مجھے بتایا کہ آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں کے اندر ایک اور حملے کا خطرہ ہے۔‘
برطانیہ کا انخلا مکمل، امریکی فوجیوں کا کابل ایئرپورٹ سے انخلا شروع

امریکہ کا کہنا ہے کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ایک لاکھ دس ہزار سے زیادہ افراد کو کابل ایئرپورٹ سے بحفاظت نکالا گیا ہے: فوٹو اے ایف پی

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ امریکی فوجیوں نے کابل کے ایئرپورٹ سے انخلا شروع کر دیا ہے۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے طالبان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ بہت جلد کابل ایئرپورٹ کا کنٹرول طالبان سنبھال لیں گے۔
’ہمارے پاس کابل ایئرپورٹ کو چلانے کے لیے کافی سکیورٹی اور ٹیکنیکل سٹاف موجود ہیں۔‘
کابل ایئر پورٹ پر داعش کے تباہ کن خودکش حملے کے بعد طالبان نے ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے کابل ایئرپورٹ کے اردگرد اضافی فورسز تعینات کر لیے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق طالبان نے ایئرپورٹ کی جانب سڑکوں پر نئے چیک پوائنٹس بھی بڑھا دیے ہیں۔
اس کے علاوہ وہ علاقے جہاں طالبان کے قبضے کے بعد ملک سے نکلنے والوے شہریوں کا ہجوم تھا، خالی کر لیے گئے ہیں۔
نئی کابینہ  کے لیے تیاریاں

طالبان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ بہت جلد کابل ایئرپورٹ کا کنٹرول طالبان سنبھال لیں گے: فوٹو اے ایف پی

دوسری جانب افغان طالبان کا کہنا ہے کہ وہ نئی کابینہ کی تیاری کر رہے ہیں کیونکہ امریکی انخلا اختتام کے قریب ہے اور انہیں توقع ہے کہ دو ہفتے قبل کابل پر ان کے قبضے کے بعد کرنسی کی قدر میں ہونے والی کمی اور معاشی بحران میں بہتری میں آ جائے گی۔
افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سینچر کو روئٹرز سے بات کرتے ہوئے داعش پر امریکی ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’افغان سرزمین پر واضح حملہ‘ قرار دیا۔
پر انہوں نے امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک سے انخلا کے بعد بھی، جو ان کے خیال میں ’بہت جلد‘ مکمل ہو جائے گا، سفارتی تعلقات بحال رکھنے کی اپیل کی۔
کابینہ کی تشکیل کی حتمی تاریخ ابھی تک سامنے نہیں آئی جبکہ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ اس کا اعلان اگلے ہفتے کیا جائے گا لیکن بعد میں انہوں نے اپنے وائس میسج میں کہا کہ نئی کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے معاملات ’ایک سے دو ہفتوں‘ میں واضح ہو جائے گے۔
اس سوال پر کہ کیا نئی کابینہ میں کوئی خاتون بھی شامل ہوگی؟ ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ قیادت نے کرنا ہے اور وہ اس فیصلے کے حوالے سے کچھ کہہ نہیں سکتے۔

شیئر: