Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

درجنوں افغان شہریوں کی ملک سے نکلنے میں مدد کرنے والا امریکی انسٹاگرام سٹار

مشن ’آپریشن فلائی وے‘ نے ’گو فنڈ می‘ مہم کی مالی اعانت سے ایک نجی چارٹرڈ جہاز پر افغانستان سے 51 افراد کو یوگنڈا پہنچانے میں مدد کی۔(فوٹو:اے ایف پی)
درجنوں ایسے مایوس افغان جو منگل کی کابل سے امریکی انخلا کی آخری تاریخ سے پہلے طالبان سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے ، انہیں ایک غیر متوقع جگہ سے مدد ملی ہے۔ انہیں یہ مدد انسٹا گرام انفلوئنسر کوئینٹن کوارنٹینو نے فراہم کی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کوارنٹینو نیو یارک کے 25 سالہ ٹومی مارکس کا تبدیل شدہ نام ہے جو اس سے قبل اپنی لبرل میمز اور کووڈ 19 ویکسین کے مخالفین کے بارے میں لطیفوں کے لیے مشہور ہیں۔
 کوارنٹینو نے اپنے فالورز کے ساتھ ’گو فنڈ می‘ پر محض چند دنوں میں سات ملین ڈالر اکٹھے کیے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نکالنے کے لیے افغانستان میں ریسکیو مشن شروع کیے جائیں۔
بدھ کے روز ان کے مشن ’آپریشن فلائی وے‘ نے ’گو فنڈ می‘ مہم کی مالی اعانت سے ایک نجی چارٹرڈ جہاز پر افغانستان سے 51 افراد کو یوگنڈا پہنچانے میں مدد کی۔
مارکس کی جانب سے اپنے آٹھ لاکھ 32 ہزار فالورز سے اپیل پر ایک لاکھ 21 ہزار سے زائد افراد نے اس مہم کے لیے عطیہ کیا جس سے مارکس ’گو فنڈ می‘ کی تاریخ میں سب سے زیادہ امداد جمع کرنے والوں میں سے ایک بن گئے ہیں۔
مارکس نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’یہ عاجزی کا لمحہ ہے کہ ان لوگوں کا مجھ پر اعتماد ہے اور وہ ان ہاتھوں میں کافی مقدار میں رقم ڈالنے کو تیار ہیں جن پر میں اعتماد کرتا ہوں۔‘
ایک عالمی ترقیاتی فرم سیارہ انٹرنیشنل اور راکفیلر فاؤنڈیشن نے یوگنڈا کی اس پرواز کے لیے ادارہ جاتی مدد فراہم کی۔ علاوہ ازیں انخلا سے وابستہ ایک اور کمپنی نے اے پی کو تصدیق کی کہ ’گو فنڈ می‘ مہم کے فلائٹ ایمرجنسی تعاون کے ذریعے یہ پرواز چارٹرڈ کی گئی تھی۔

عالمی ترقیاتی فرم سیارہ انٹرنیشنل اور راکفیلر فاؤنڈیشن نے یوگنڈا کی اس پرواز کے لیے ادارہ جاتی مدد فراہم کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مارکس نے کہا کہ ’میں نہیں جانتا کہ اس کے  لیے معجزاتی کے علاوہ کون سا لفظ استعمال کیا جائے  کیونکہ اس سے انسانیت پر اعتماد بحال ہوا ہے۔‘
’ہم نے اس صورتحال میں سیاسی تقسیم کو ختم کر دیا ہے اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے اکٹھے ہو کر ایک ساتھ ریلی نکالی اور ان لوگوں کو بچایا کیونکہ وہ لوگ اگر اب بھی افغانستان میں رہ گئے تو ان کا مستقبل غیر یقینی کا شکار ہوگا۔‘
مارکس نے کہا کہ جن لوگوں کو نکالا گیا ان میں عورتیں ، بچے ، انسانی حقوق کے کارکن اور دیگر تھے ’جو افغانستان میں طویل عرصے سے بہتری کے لیے لڑ رہے ہیں‘ اور ان کے ساتھ ان خاندان بھی تھے۔
منتظمین نے کہا کہ وہ ان 300 افراد کو بچانے کے لیے کوشاں ہیں جو اپنے خاندانوں کے ساتھ ’طالبان کے ہاتھوں مارے جانے کے خطرے سے دوچار ہیں۔‘
’آپریشن فلائی وے‘ کی ٹیم کو ماہرین کے شکوک و شبہات کا سامنا بھی کرنا پڑا جنہوں نے سوال کیا کہ کیا ان کے پاس یہ مشن چلانے کی صلاحیت ہے جب حکومتیں، کارپوریشنز اور فلاحی تنظیمیں اپنے شہریوں اور ملازمین کو افغانستان سے باہر نکالنے کے لیے مشکل کا شکار ہیں۔
مارکس کے گروپ نے کہا کہ 350 سے زائد افراد کو بچا لیا گیا ہے، تقریباً 300 دیگر افراد چارٹرڈ پروازوں پر کابل سے روانہ ہوئے ہیں جنہیں محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لیے ’آپریشن فلائی وے‘ کی ادائیگی کی گئی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک ای میل بیان میں لکھا ہے کہ محکمہ ’افغان نقل مکانی اور آبادکاری کے عمل کی حمایت کے لیے کمیونٹی کی قیادت کی کوششوں کو سراہتا ہے جو امریکی عوام اور بین الاقوامی برادری کی سخاوت کی عکاسی کرتا ہے۔‘
سیارہ کے سی ای او سکاٹ شادیان نے کہا کہ’مجھے اپنی غیر معمولی ٹیم پر بہت فخر ہے اور اس کامیابی پر بھی جو ہم نے اتنے کم وقت میں حاصل کی۔‘
’میری خواہش ہے کہ ہم اس سے زیادہ کر سکتے۔ ہم شکر گزار ہیں کہ ہم نے اتنے لوگوں کو باہر نکالا۔‘

افغانستان سے یوگنڈا پہنچنے والے افراد ملک کے دارالحکومت کمپالا سے باہر کسی شہر کے ہوٹلوں میں قیام کریں گے۔(فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ امریکی حکومت کی درخواست پر یوگنڈا نے افغانستان سے آنے والوں کو پناہ دی۔ افغانستان سے یوگنڈا پہنچنے والے یہ لوگ ملک کے دارالحکومت کمپالا سے باہر کسی شہر کے ہوٹلوں میں قیام کریں گے۔ یوگنڈا کے عہدیداروں نے کہا کہ وہ دو ہزار افراد کو پناہ دیں گے جنہیں ملک میں عارضی قیام کے بعد دوسری جگہ منتقل کیے جانے کی توقع ہے۔
یہ چارٹرڈ فلائٹ جو بدھ کی صبح کابل سے روانہ ہوئی نجی سطح پر کی گئی ریسکیو کوششوں میں سے ایک ہے جو مختلف گروپوں کے ذریعے الگ الگ اور باہمی تعاون کے ذریعے  افغانوں کو ملک سے نکلنے میں مدد دینے کے لیے کی جاری ہیں۔

شیئر: