Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

35 سال بعد سعودی خاتون کو پتا چلا اس کے والدین کوئی اور ہیں

عدالت نے سرکاری ہسپتال کو 20 لاکھ ریال ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا- (فوٹو اخبار 24)
سعودی عرب میں مکہ مکرمہ کی ایک خاتون کو 35 برس بعد پتا چلا کہ وہ کسی اور کی بیٹی ہے۔ نجی ہسپتال  میں پیدائش کے وقت اسے بدل دیا گیا تھا۔ اس کا تعلق ایک خوش حال اور امیر گھرانے سے تھا۔ ہسپتال نے غلطی سے اسے ایک غریب اور نادار خاندان کے حوالے کردیا جبکہ نادار خاندان کی بچی کو امیر خاندان کے سپرد کردیا گیا تھا۔ 
الوطن اخبار کے مطابق مکہ کی خاتون کا کہنا ہے کہ  ہمیشہ سوچتی تھی کہ اس کا رنگ، شکل، ناک نقشہ اس خاندان سے میل نہیں کھاتا۔ غریب خاندان میں اس نے نشوونما پائی اور انہی کے رشتہ داروں میں اس کی شادی بھی ہوگئی۔ ایک دن اس نے ہسپتال کا رخ کیا اور اپنا ڈی این اے کرایا۔ پتہ چلا کہ اس کا شک درست تھا- اس کا اس خاندان سے کوئی تعلق نہیں تھا جس میں وہ پلی بڑھی۔ غلطی سرکاری ہسپتال کی تھی ۔ 
مکہ کی خاتون ڈی این اے کی رپورٹ لے کر جنرل کورٹ پہنچ گئی اور مقدمہ دائر کردیا۔ یہ بھی پتہ لگالیا کہ اس کے اصل ماں باپ کون ہیں۔ 
محکمہ احتساب (دیوان المظالم) نے اس کے حق میں فیصلہ دیا ۔خاتون نے مقدمے میں اپنے اس دکھ کا بھی اظہار کیا کہ اس کی ماں اسے دیکھے بغیر ہی اس دنیا سے رخصت ہوگئی۔
محکمہ احتساب نے اس کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے سرکاری ہسپتال سے اسے 20 لاکھ ریال ہرجانے کا بھی حکم دے دیا ہے۔
 اپیل کورٹ نے مکہ جنرل کورٹ کے فیصلے کی توثیق کی ہے۔ عدالت نے اس کے نسب نامے کی تصحیح بھی کردی جبکہ امیر خاندان کے حوالے کی جانے والی لڑکی کے لیے 17 لاکھ ریال معاوضے کا فیصلہ سنایا گیا۔ دونوں کے معاوضے میں فرق کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ زیادہ نقصان امیر خاندان کی لڑکی کا ہوا تھا۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 
 

شیئر: