Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں موبائل فون انڈسٹری کا آغاز، سالانہ کروڑوں فون بنانے کی تیاری

اس وقت ملک میں 33 سے زائد موبائل اسمبلنگ پلانٹس میں بیرون ممالک سے درآمد موبائل فونز اسمبل کیے جاتے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان میں 2020 میں دو کروڑ 30 لاکھ سے زائد موبائل فونز درآمد کیے گیے تھے، اس درآمد پر آنے والے اخراجات پر کمی پانے اور موبائل فون کی مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیے وفاقی حکومت نے رواں برس کے آغاز میں آٹو پالیسی کی طرز پر موبائل پالیسی متعارف کروا کے پاکستان میں سستے اور درمیانی نوعیت کے موبائل کی مینو فیکچرنگ کے لیے مراعات کا اعلان کیا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مطابق جنوری سے جولائی 2021 کے دوران پاکستان میں ایک کروڑ 22 لاکھ 70 ہزار موبائل فونز تیار کیے گئے جبکہ اسی عرصے میں درآمد شدہ موبائل فون کی تعداد 82 لاکھ 90 ہزار ریکارڈ کی گئی۔
سستے اور درمیانی نوعیت کے موبائل کی مینو فیکچرنگ کے لیے مراعات کے پہلے مرحلے میں چھ مہینوں کے لیے موبائل فون کی اسمبلنگ کے لیے مراعاتی پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا، بعد ازاں دو سال کے لیئے فونز بنانے پر بھی ٹیکسوں میں چھوٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔
ان ٹیکس مراعات اور نئی موبائل مینوفیکچرنگ پالیسی کے آنے کے بعد سے 19 کے قریب موبائل کمپنیاں اپنے موبائل پاکستان میں بنانے کے سلسلے میں لائسنس حاصل کر چکی ہیں۔
واضح رہے کہ اس وقت ملک میں 33 سے زائد موبائل اسمبلنگ پلانٹس کام کر رہے ہیں، جہاں بیرون ممالک سے درآمد موبائل فونز اسمبل کیے جاتے ہیں۔
نئی پالیسی میں حکومت نے موبائل کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ وہ دو سال میں اپنے پلانٹس کی اتنی صلاحیت پیدا کریں کہ موبائل فون کے مختلف پرزوں کی مقامی طور پر پیداوار شروع کی جا سکے۔

ریئل می کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’2020 میں انہوں نے پاکستان میں سب سے زیادہ 10 لاکھ موبائل فون فروخت کیے۔‘ (فوٹو: ٹیک ایڈوائزر)

پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ہدایت پراچہ نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’حکومت کی طرف سے موبائل مینوفیکچررز کو پرزہ جات بنانے کا کہا گیا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد کوئی کمپنی پرزہ جات بنانے کا ایک الگ پلانٹ لگا کر متعدد مینوفیکچررز کو بنیادی پرزے فراہم کرنا شروع کر دے گی۔‘
پاکستان میں موبائل فون بنانے والی کمپنیوں میں اس وقت اوپو، ویوو، ریئل می، ہواوئی اور انفنیکس سرفہرست ہیں۔ اس حوالے سے انفنیکس کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ انفنیکس 2014 سے پاکستانی مارکیٹ میں کام کر رہا ہے۔
کمپنی نے پاکستان میں پہلا موبائل اسمبلنگ پلانٹ لگایا جو ڈیڑھ سال سے فعال ہے۔ اس وقت پاکستان میں انفنیکس کے تین پلانٹس کام کر رہے ہیں جن کی تعداد میں اضافے کا قوی امکان ہے۔

10 منٹ میں بیٹری مکمل چارج کرنے والا چارجر

انفنیکس کمپنی ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی پاکستان میں اعلیٰ معیار کے موبائل فون متعارف کروا رہی ہے۔ حال ہی میں انفنیکس نے کانسیپٹ فون متعارف کروایا جو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے، اپنے طاقتور 160 واٹ چارجر کی بدولت یہ فون محض 10 منٹ میں 4 ہزار ایم اے ایچ بیٹری کو مکمل چارج کر سکے گا۔
کمپنی نے سالانہ پیداوار کے حوالے سے معلومات بتانے سے اجتناب کیا تاہم ذرائع کے مطابق انفنیکس کا سب سے بڑا پلانٹ ایک سال میں 30 لاکھ فون بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دوسری جانب، پاکستانی مارکیٹ میں نسبتاً نئے فون مینوفیکچرر ریئل می کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گو کہ ریئل می نے 2019 میں پاکستان میں پراڈکٹس لانچ کیں، تاہم 2020 میں انہوں نے پاکستان میں سب سے زیادہ 10 لاکھ موبائل فون فروخت کیے۔‘

انفنیکس کا کانسیپٹ فون 160 واٹ چارجر کی بدولت محض 10 منٹ میں چار ہزار ایم اے ایچ بیٹری کو مکمل چارج کر سکے گا۔ (فوٹو: اوبر گزمو)

ریئل می کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کہ کمپنی دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی کو عام عوام کے لیئے سستے داموں مہیا کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریئل می فائیو جی ٹیکنالوجی لانچ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حوالے سے فونز متعارف کروا رہا ہے اور کمپنی کا ارادہ ہے کہ 2024 تک 10 کروڑ فائیو جی فون بنائے گی۔

کم قیمت میں مہنگے فون والے فیچرز

ٹیکنالوجی اسیسریز ڈیلر طلحہ بن انور نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت نئے آنے والے موبائل فونز برانڈز مارکیٹ پر حاوی ہیں، جن میں سے اکثر نے پاکستان میں پلانٹ بھی لگا لیے ہیں۔ ان موبائل فونز کی کوالٹی کے حوالے سے طلحہ کا کہنا تھا کہ تقریباً تمام کمپنیوں کے فون چین سے بن رہے ہیں، لہٰذا کوالٹی تو سب کی برابر ہی ہے اور اس کا زیادہ انحصار قیمت پر ہوتا ہے۔
’بہت سی نئی کمپنیوں نے سستے سمارٹ فون متعارف کروائے ہیں جو پاکستانی مارکیٹ کے حساب سے کم قیمت میں وہ تمام فیچرز مہیا کر رہے ہیں جو مہنگے فون میں ہوتے ہیں۔ ہاں ان کی کوالٹی کچھ کم تر ہوتی ہے، لیکن مارکیٹ میں ہر قسم کا گاہگ موجود ہے، سو تمام برانڈز ہی یکساں مقبول ہیں۔ لوگ اب فیچرز پر زیادہ توجہ دیتے ہیں، برانڈ کے نام پر نہیں۔ کیوں کہ سب ہی چین کے بنے فون ہیں، اور سال دو سال کے بعد تبدیل کرنے پڑ جاتے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جن موبائل کمپنیوں نے پاکستان میں پلانٹ لگا بھی لیا ہے وہ ابھی صرف اسمبل کر رہی ہیں، جس کے لیے تمام تر پرزے درآمد کیے جاتے ہیں، جن کی قیمت کا تمام تر انحصار ڈالر کی قیمت پر ہوتا ہے۔ لہٰذا نئے فونز کی مارکیٹ پرائس کا تعین بھی ڈالر کی قیمت پر منحصر ہے، ہاں نئے اور لوکل برانڈز کے آنے سے مارکیٹ میں مقابلے کی فضا ضرور قائم ہوئی ہے جس سے حتمی فائدہ عوام کو پہنچے گا۔

شیئر: